بھارتی زیر انتظام کشمیر میں چھ مشتببہ جنگجو ہلاک
1 جون 2010یہ تازہ ترین جھڑپیں اس وقت ہوئیں ہیں، جب شورش زدہ وادی میں تین مسلمانوں کی ہلاکت پر پہلے پہ تناؤ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ منگل کو ضلع بارہمولا میں یہ جھڑپیں اس وقت پیش آئیں، جب بھارتی سیکیورٹی فورسز نے باغیوں کے خلاف کارروائی شروع کی، بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ان کارروائیوں کے دوران چھ شدت پسند ہلاک ہوئے جبکہ ایک فوجی زخمی ہوا۔
اس سے قبل منگل کو ہی کشمیری علیٰحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق نےنئی دہلی سے مذاکرات کرنے سے انکار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی زیرانتظام کشمیر میں پرتناؤ ماحول ختم کرنے کے لئے مذاکرات نہیں کئے جا سکتے، انہوں نے کہا:’’ اموات کے ساتھ ساتھ مذاکرات نہیں ہو سکتے۔‘‘
علیٰحدگی پسند دھڑے سے تعلق رکھنے والے معتدل رہنما عمر فاروق نے کٹر نظریات کے حامل کشمیری رہنماؤں کی بھر پور مخالفت کے باوجود نئی دہلی کے ساتھ مذاکرات کے کئی ادوار مکمل کئے۔ تاہم گزشتہ ماہ کشمیر میں تین افراد کے قتل کے بعد انہوں نے کہا کہ یہ ’شرم‘ کی بات ہے کہ یہاں تین معصوم شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا اور بعد ازاں انہیں جنگجو قرار دے دیا گیا۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا سلسلہ ختم کیا جائے۔
پولیس نے ان افراد کے قتل کی تحقیقات کے لئے مکمل تعاون کا اظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں ایک فوجی افسر سمیت کل چار افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
مقتولین کے رشتہ داروں نے کہا ہے کہ ہلاک کئے جانے والے معصوم تھے جبکہ ہزاروں افراد نے ویک اینڈ کے دوران شدید احتجاج بھی کیا۔
کشمیر کی ایک اہم مسجد کے امام کے طور پر بھی فرائض سر انجام دینے والے عمر فاروق نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وادی میں عائد کئے گئے سخت قوانین کو ختم کیا جائے اورشہری علاقوں سے افواج کا انخلا ممکن بنائے جائے ورنہ دوسری صورت میں نئی دہلی کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بحال نہیں کیا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے ہی بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا تھا کہ وہ جموں و کشمیر کے تمام گروپوں کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہیں تاکہ شورش زدہ علاقے میں صورتحال معمول پر لائی جا سکے۔
سن دو ہزار چار میں پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکرات کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد سے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں تشدد کے واقعات میں غیر معمولی طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں سن 1989ء باغیانہ کارروائیاں باقاعدہ طور پر شروع ہوئی تھیں اور تب سے لے کر اب تک ان کارروائیوں میں کوئی سینتالیس ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : عاطف توقیر