جرمنی میں اس سال اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟
5 جولائی 2017جرمنی کے وفاقی دفتر برائے تارکین وطن و مہاجرت (بی اے ایم ایف) کے اعداد و شمار کے مطابق ان پانچ ماہ کے دوران چودہ ہزار میں سے محض پانچ سو انیس پاکستانی شہریوں کو جرمنی میں رہنے کی اجازت دی گئی جب کہ باقی تمام پاکستانیوں کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
اس سال اب تک مزید کتنے پاکستانی جرمنی پہنچے؟
جرمنی میں نئی زندگی (2): کسے پناہ ملے گی اور کسے جانا ہو گا؟
یوں اس برس پاکستانی شہریوں کو جرمنی میں پناہ دیے جانے کی شرح اب تک صرف تین اعشاریہ سات فیصد رہی ہے، جو کہ گزشتہ برس کی نسب کچھ زیادہ، لیکن اس سے پہلے کے برسوں کی نسبت پھر بھی کافی کم ہے۔
سن 2016 کے پورے سال میں تیرہ ہزار پاکستانی تارکین وطن کی درخواستوں پر فیصلے کیے گئے تھے، جن میں سے قریب ستانوے فیصد رد کر دی گئی تھیں۔ سن 2015 میں قریب سترہ فیصد پاکستانیوں کی پناہ کی درخواستیں منظور کر لی گئی تھیں۔
بی اے ایم ایف کے جاری کردہ اس سال کے پہلے پانچ ماہ کے اعداد و شمار کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو ان فیصلوں میں تین سو نو پاکستانی شہری ایسے تھے، جنہیں جرمنی میں بین الاقوامی اور جرمن قوانین کے مطابق تسلیم شدہ مہاجر کے طور پر پناہ دی گئی۔
پینسٹھ پاکستانی شہریوں کو اس برس جرمنی میں ’عارضی تحفظ‘ فراہم کیا گیا جب کہ 145 پاکستانیوں کو دیگر وجوہات کی بنا پر جرمنی سے ملک بدری کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔
بی اے ایم ایف کے ان اعداد و شمار کے مطابق یہ ادارہ مزید ساڑھے چار ہزار پاکستانی تارکین وطن کی پناہ کی درخواستوں پر کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے اور ان کے بارے میں ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
جرمنی میں پناہ کی درخواستوں پر ابتدائی فیصلوں کے خلاف اپیل بھی کی جا سکتی ہے۔ جن چودہ ہزار پاکستانی شہریوں کی درخواستوں پر فیصلے کیے گئے، ان میں سے ساڑھے پانچ سو درخواست گزار ایسے بھی تھے جنہوں نے ابتدائی فیصلوں کے خلاف اپیل کر رکھی تھی۔
اپیلوں میں بھی پاکستانی تارکین وطن کو جرمنی میں پناہ ملنے کا تناسب صرف دو فیصد رہا اور صرف چودہ افراد کو جرمنی میں رہنے کی اجازت مل سکی اور دیگر تمام پاکستانیوں کی درخواستیں دوسری مرتبہ بھی رد کر دی گئیں۔
پاکستانی تارکین وطن کی واپسی، یورپی یونین کی مشترکہ کارروائی