جنگ کے بعد غزہ کی سکیورٹی عالمی برادری کی ذمہ داری، جرمنی
9 جنوری 2024جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک منگل کو مصری دارالحکومت قاہرہ پہنچیں، جہاں انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ غزہ میں جاری جنگ کے بعد وہاں سکیورٹی کو منظم کرنا بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے۔ ساتھ ہی انالینا بیئربوک نے یہ بھی کہا کہ اپنی صفوں میں بہتری لانے کے بعد فلسطینی خود مختار انتظامیہ کو مستقبل میں غزہ میں ایک اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ جرمن وزیر کا کہنا تھا، ''مصر اور جرمنی اس بات پر متفق ہیں کہ غزہ اور ویسٹ بینک دونوں فلسطینیوں کے علاقے ہیں۔‘‘
دریں اثناء امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ حماس کے زیر انتظام غزہ کے علاقوں میں اپنے حملوں کو کم کرے جبکہ جرمنی کی طرف سے غزہ میں فلسطینی عوام کے مصائب کم کرنے کی بات کی گئی ہے۔ جرمنی روایتی طور پر اسرائیل کے مضبوط ترین اتحادیوں میں سے ایک اہم ملک ہے۔ اس ملک کی تاریخ کا نازی دور ہولوکاسٹ کے سیاہ باب کی وجہ سے داغ دار ہے جس میں تقریباً 60 لاکھ یہودیوں کے قتل کا ذمہ دار ماضی کا نازی جرمنی ہی رہا ہے۔
مشترکہ پریس کانفرنس
جرمن وزیر خارجہ نے قاہرہ میں اپنے مصری ہم منصب سامح شکوری کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے کہا، ''فلسطینیوں کو ان کے علاقے سے نہیں نکالا جانا چاہیے۔‘‘
مصری وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا، ''اس وقت کی اولین ترجیحات جنگ بندی، سکیورٹی کے مسائل سے نمٹنا، انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کو ممکن بنانا اور (غزہ سے فلسطینیوں کی) نقل مکانی کو روکنا ہے۔‘‘
سامح شکوری نے مزید کہا، ''اسرائیل کی طرف سے کیے گئے تمام اقدامات کا مقصد فلسطینیوں کو نقل مکانی کی طرف دھکیلنا ہے۔‘‘ مصری وزیر خارجہ نے کہا ہے، ''لاکھوں فلسطینی اس طرح پھنسے نہیں رہ سکتے۔‘‘
فلسطینیوں کی نقل مکانی
مصری وزیر خارجہ نے نقل مکانی کو روکنے کی کوششوں کے بارے میں کہا کہ اس حوالے سے یہ سمجھا جا رہا ہے کہ اس کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں۔ لیکن ان کے بقول، ''یہ فریب نظر ہے، خوش فہمی ہے، کیونکہ ہمیں نقل مکانی کو روکنے کی کوئی عملی کوشش نظر نہیں آ رہی۔‘‘
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک پیر کو اسرائیل میں تھیں اور آج مصر کا دورہ کرنے کے بعد وہ لبنان پہنچیں گی۔ انہوں نے اپنے بیان میں اس امر پر بھی زور دیا کہ عسکریت پسند تنظیم حماس کو ہتھیار ڈالنا ہوں گے۔
اسرائیلی فوجی ہلاکتیں
ایک ایسے وقت پر جب اسرائیل پر جنگ کی شدت کو کم کرنے پر زور بڑھ رہا ہے، منگل کے دن اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ پٹی میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف اس کی کارروائی میں اب تک اس کے 185 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ تازہ ترین ہلاکتوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پیر کے روز لڑائی میں مزید نو اسرائیلی فوجی مارے گئے۔
یاد رہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کو اسرائیل کی ریاستی تاریخ کا مہلک ترین حملہ قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد سے اسرائیل نے حماس کے عسکریت پسندوں کو کچلنے کا عزم کر رکھا ہے۔ حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے میں اسرائیلی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے عسکریت پسندوں نے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان میں سے 132 ابھی تک حماس کی قید میں ہیں جن میں سے کم از کم 25 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ شاید مارے جا چکے ہیں۔
ک م/ م ا، م م (روئٹرز، اے ایف پی)