سندھ میں بھی کرسمس کی تیاریاں زوروں پر
24 دسمبر 2017کوئٹہ میں ایک چرچ پر حالیہ حملے کے تناظر میں صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بھی سکیورٹی انتظامات انتہائی سخت ہیں، جس دوران مسلح اہلکار مسیحی عبادت گاہوں اور سماجی مراکز کی خاص طور پر نگرانی کر رہے ہیں۔
’بلوچستان میں سکیورٹی مخدوش لیکن کرسمس کی تیاریاں بھرپور‘
پاکستان میں کرسمس تقریبات پر خوف کے سائے
بھارت میں کرسمس اور سال نو کی تقریبات کی مخالفت
پولیس نے کرسمس کے موقع پر کسی بھی ممکنہ تخریب کاری کے خدشے کے پیش نظر تمام گرجا گھروں، مشنری اسکولوں اور دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ مسیحی برادری کی آبادیوں میں بھی متعلقہ تھانوں کی سطح پر حفاظتی انتظامات کو غیر معمولی حد تک سخت بنا رکھا ہے اور اس مقصد کے لیے حکام کرسمس کی تقریبات کے منتظمین سے بھی مسلسل رابطے میں ہیں۔
مسیحی برادری کے ایک وفد نے ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں سندھ رینجرز کے سربراہ نے وفد کے اراکین کو کرسمس کی مبارک باد دی اور انہیں اس مذہبی تہوار کے موقع پر ’فول پروف‘ سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی مسیحی برادری کرسمس کا تہوار منانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ کرسمس کے روایتی درخت کو سجانے کے لیے شہر میں صدر کے علاقے کے بوہری بازار میں شاپنگ کا سلسلہ آخری دن تک جاری رہا۔
اس دوران کراچی کے سینٹ پیٹرک کیتھیڈرل کے میدان میں پہلی بار کرسمس کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کے لیے ایک کارنیوال کا اہتمام بھی کیا گیا، جس میں خریداری اور کھانے پینے کی اشیاء کے اسٹالز بھی لگائے گئے اور شرکاء کی تفریح کے لیے بچوں کے ڈانس اور مختلف ٹیبلوز کا اہتمام بھی کیا گیا۔
جرمنی میں پانچ لاکھ شمعیں روشن کرنے کا ریکارڈ
کرسمس کے موقع پر معافی، جرمنی میں آٹھ سو سے زائد قیدی رہا
سینٹ پیٹرک چرچ کے فادر ماریوں نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے سب کو کرسمس کی مبارک باد تو دی لیکن ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں حملے کے باعث مسیحی برادری خوف کا شکار بھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومتی اداروں اور سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے اس موقع پر جو حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں، وہ باعث اطمینان ہیں۔
گزشتہ تین برسوں سے کرسمس کے موقع پر سانتا کلاز کے طور پر چرچ میں آنے والے مقامی مسیحی شہری وسیم ڈینیل نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہیں غریب بچوں میں تحائف تقسیم کر کے جو خوشی ملتی ہے، وہ صرف کرسمس کا ہی عطیہ ہے اور وہ خود کو خوش نصیب سمجھتے ہیں کہ انہیں غریبوں میں خوشیاں بانٹنے کے لیے منتخب کیا گیا۔
وسیم ڈینیل نے مزید کہا کہ کرسمس پر وہ سب سے پہلے تحفے ان بچوں میں تقسیم کرتے ہیں، جن کے ماں باپ نہیں ہوتے، پھر غریب اور نادار بچوں کی باری آتی ہے اور ان کے بعد کسی اور کی۔ انہوں نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ پاکستان میں مقامی میڈیا کی جانب سے بھی کرسمس کے تہوار کو غیر معمولی توجہ اور کوریج دی جا رہی ہے۔