شمالی قفقاذ میں داعش کا سربراہ داغستان میں مارا گیا
4 دسمبر 2016روسی دارالحکومت ماسکو سے اتوار چار دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے یہ پانچوں عسکریت پسند ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات کی گئی ایک مسلح کارروائی میں ہلاک ہوئے۔
روسی نیوز ایجنسی تاس کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ داغستان میں داعش کے جو پانچ جہادی مارے گئے، ان میں رستم اصیل داروف نامی سرکردہ عسکریت پسند بھی شامل تھا، جس نے 2014ء میں شام اور عراق کے وسیع تر علاقوں پر قابض شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ رستم اصیل داروف اور اس کے ساتھی روسی جمہوریہ داغستان کے دارالحکومت مخاچ قلعہ میں ایک گھر میں چھپے ہوئے تھے، جہاں روسی دستوں نے پہلے انہیں اپنے ہتھیار پھینک کر خود کو قانون کے حوالے کر دینے کے لیے کہا۔ پھر حکام نے ان جہادیوں کے ساتھ بات چیت کی کوشش کی تو ان عسکریت پسندوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر فائرنگ شروع کر دی۔ اس دوران یہ پانچوں جہادی سکیورٹی دستوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔
بعد ازاں روسی حکام نے جب اس گھر کی تلاشی لی تو انہیں وہاں سے متعدد خودکار آتشیں ہتھیاروں کے علاوہ کافی مقدار میں گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی ملا۔ نیوز ایجنسی تاس کے مطابق رستم اصیل داروف شمالی قفقاذ کے علاقے میں داعش کا سربراہ تھا اور اس نے 2010ء میں دو خودکش بمبار خواتین کی مدد سے ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی بھی کی تھی۔
بعد میں یہی جہادی عسکریت پسند ستمبر 2011ء میں ایک روسی گاؤں میں ایک امام مسجد کے قتل اور 2013ء میں روسی شہر وولگوگراڈ میں ایک دہشت گردانہ حملے کا مرکزی منصوبہ ساز اور ان حملوں میں شامل بھی رہا تھا۔