عید الفطر کی تعطیلات: پاکستان میں نو روزہ لاک ڈاؤن کا آغاز
8 مئی 2021پاکستان کو ان دنوں اپنے ہاں کورونا وائرس کی عالمی وبا کی تیسری لہر کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں اس کے مشرقی سرحدوں کے پار ہمسایہ ملک بھارت میں اسی وبا کی انتہائی شدید صورت حال کی وجہ سے بھی گہری تشویش پائی جاتی ہے۔
شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
اسلام آباد حکومت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا وہ رخ اختیار نا کرے، جو وہ بھارت میں کر چکی ہے، جہاں حالیہ ہفتوں میں اس وائرس کے متاثرین اور اس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی یومیہ تعداد کے بار بار نئے عالمی ریکارڈ بنتے رہے ہیں۔
گزشتہ اپریل کے بعد سے سخت ترین اقدامات
پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کے خلاف گزشتہ برس اپریل میں ایک ماہ کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ملک گیر سطح پر آج سے شروع ہونے والا نو روزہ لاک ڈاؤن کووڈ انیس کی وبا کے خلاف وفاقی حکومت کا اب تک کا سخت ترین اقدام ہے۔
پاکستان ميں باقی سب بند مگر مساجد گنجائش سے زائد بھری ہوئی
پاکستان میں کورونا کی وبا کے خلاف حکومتی اقدامات کی نگرانی اور سربراہی منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر اسد عمر کر رہے ہیں۔ انہوں نے آج ہفتے کے روز اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''حکومت نے اب جن اقدامات کا فیصلہ کیا ہے، وہ اس انتہائی خطرناک صورت حال کی وجہ سے ناگزیر ہو گئے تھے، جو اس وقت پورے خطے میں دیکھنے میں آ رہی ہے اور جس کا سبب کورونا وائرس کی تبدیلی شدہ شکلوں کا تیز رفتار پھیلاؤ بنا۔‘‘
عید کے موقع پر سیاحتی سرگرمیاں
پاکستانی حکومت نے عید الفطر کے اسلامی تہوار کے موقع پر عام تعطیلات میں اضافہ کرتے ہوئے نو روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن اس لیے بھی نافذ کیا ہے کہ اس تہوار کے موقع پر ملک بھر میں وسیع تر عوامی نقل و حرکت اور سیر و سیاحت دیکھنے میں آتی ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ گزشتہ برس بھی ملک میں عید الفطر کے تہوار کے بعد کے چند ہفتوں میں کورونا انفیکشنز کی تعداد میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
جنرل باجوہ کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات
اس لاک ڈاؤن کے دوران تمام کاروباری مراکز، ہوٹل، ریستوران، مارکیٹیں اور پارک بند رہیں گے۔ اس کے علاوہ بین الصوبائی اور انٹرسٹی پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند رہے گی۔ اس لاک ڈاؤن کے نفاذ کے ساتھ ہی حکومت نے اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے نیم فوجی دستے بھی تعینات کر دیے ہیں۔
اب تک ساڑھے آٹھ لاکھ متاثرین
پاکستان میں اب تک کورونا وائرس انفیکشن کے ساڑھے آٹھ لاکھ سےز ائد کیس رجسٹر کیے جا چکے ہیں اور یہ مہلک وبا اٹھارہ ہزار چھ سو سے زائد افراد کی جان بھی لے چکی ہے۔
سفارت کاروں سے وزیر اعظم کا خطاب تنقید کی زد میں
دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ کافی محدود ہے اور ملکی نظام صحت پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔ اس لیے ماہرین کا اندازہ یہ ہے کہ اس وبا سے متعلق سرکاری اعداد و شمار سے ہٹ کر متاثرین اور ہلاک شدگان کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
بین الاقوامی پروازیں کم، سرحدیں بند
پاکستان میں حکومت کورونا وائرس کی اسی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پاکستان آنے اور وہاں سے روانہ ہونے والے بین الاقوامی مسافر پروازوں کی تعداد بھی بہت محدود کر چکی ہے۔ اس وقت پاکستان کے بیرونی دنیا کے ساتھ فضائی سفری رابطے کم ہو کر صرف تقریباﹰ بیس فیصد رہ گئے ہیں۔
یورپی پارلیمان کی قرارداد: کيا پاکستان توہین مذہب کے قوانین ميں تراميم کرے گا؟
اس کے علاوہ ایران اور افغانستان کے ساتھ زمینی سرحدیں انسانی آمد و رفت کے لیے بند کی جا چکی ہیں اور وہاں اب صرف محدود پیمانے پر تجارت مصنوعات کی ٹرانسپورٹ کی اجازت دی جا رہی ہے۔
چھلک جانے والی معیشت، پاکستان میں چھلکے تو فائدہ کس کا اور کیوں؟
مشرقی ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ پاکستانی سرحدیں تو کووڈ انیس کی وبا کے آغاز سے پہلے ہی دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کے باعث بند کر دی گئی تھیں اور ابھی تک بند ہی چلی آ رہی ہیں۔
عوامی ویکسینیشن کی صورت حال
تقریباﹰ 220 ملین کی آبادی والے ملک پاکستان میں اب تک آبادی کے صرف ایک چھوٹے سے حصے ہی کی ویکسینیشن کی جا سکی ہے۔ حکومت ویکسینیشن پروگرام میں تیزی کے لیے کوشاں ہے مگر عوام میں ویکسین کے حوالے سے کئی طرح کے شبہات پائے جاتے ہیں، جن کے باعث عام شہریوں کی ایک اچھی خاصی تعداد ویکسین لگوانے سے ہچکچا رہی ہے۔
پاکستان: کورونا کی وبا پر قابو کے لیے سفری پابندیاں سخت تر
اسی دوران پاکستان کو آج ہفتے کے روز ایسٹرا زینیکا ویکسین کی سپلائی کے پہلے حصے کے طور پر اس ویکسین کی 1.2 ملین خوراکیں مہیا کر دی گئیں۔ یہ ویکسین پاکستان کو کچھ تاخیر سے لیکن کورونا ویکسین کی سپلائی کے عالمی پروگرام کوویکس کے تحت مہیا کی گئی ہے۔
م م / ع ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)