فرانسیسی وزیر خارجہ لیبیا میں، امن ڈیل کو وسعت دینے کا امکان
4 ستمبر 2017فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں اس کوشش میں ہیں کہ لیبیا میں امن بحال کر کے یورپ کو افریقی مہاجرین کے سیلاب سے بچایا جا سکے۔ پیرس امن ڈیل انہی کی کوششوں سے طے پائی تھی۔ اس ڈیل کو طے کرتے وقت کئی اہم سیاسی عسکری گروپوں کو نظرانداز کر دیا گیا تھا لیکن اب انہیں بھی اس میں شریک کرنے کی کوشش شروع کر دی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے وزیر خارجہ لیدریاں کو روانہ کیا گیا ہے۔
لیبیا: فوجی چھاؤنی پر حملے میں 141 ہلاکتیں
انسانی اسمگلنگ کے خلاف لیبیا اور یورپ متحرک
یورپی سمٹ کا اہم ترین موضوع، لیبیا کے مہاجرین کو روکنا
ليبيا ميں ہزاروں غير قانونی مہاجرين قيد
طرابلس پہنچ کر لیدریاں نے کہا کہ اس دورے کا مقصد لیبیا میں امن کا قیام ہے اور یہ یقینی طور پر لیبیائی عوام کے حق میں بھی ہے۔ لیدریاں نے یہ بھی کہا کہ ایک متحدہ لیبیا اور اُس کے فعال ادارے یقینی طور پر اس خطے کو دہشت گردوں سے طویل عرصے تک نجات دلانے میں اہم ہیں۔
انہوں نے طرابلس پہنچ کر ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ فرانس کی یہ کوشش ہے کہ پیرس امن ڈیل کی چھتری تلے زیادہ سے زیادہ سیاسی و عسکری گروپوں کو لا کر لیبیا میں خانہ جنگی کی صورت حال کا مکمل طور پر خاتمہ کیا جا سکے۔
طرابلس پہنچنے کے بعد انہوں نے فائز السراج سے طرابلس میں ملاقات کی۔ السراج کے علاوہ انہوں نے لیبیا کے مشرقی حصے میں سرگرم کمانڈر خلیفہ حفتر کے مخالف گروپوں کے سیاسی رہنما عبدالرحمٰن سویحلی سے بھی ملاقات کی ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے سویحلی سے ملاقات کے لیے مصراتہ کا سفر بھی کیا۔ شمال مغربی شہر مصراتہ کو خلیفہ حفتر کے مخالفین کا گڑھ قرار دیا جاتا ہے۔ طرابلس میں قائم ایک پارلیمانی کونسل کی سربراہی بھی سویحلی کے ہاتھ میں ہے۔
رواں برس جولائی میں اقوام متحدہ کی یونٹی حکومت کے وزیراعظم فائز السراج اور مشرقی حصے کے کمانڈر خلیفہ حفتر نے فائربندی کی ڈیل کے علاوہ اگلے عام انتخابات کے انعقاد کی ایک ڈیل پر دستخط کیے تھے۔ حفتر نے اپنے زیر قبضہ شہر بن غازی پہنچ کر اس ڈیل کے مختلف حصرں پر تنقید کرتے ہوئے اس سے علیحدگی اختیار کرنے کا تاثر بھی دیا تھا۔
لیدریاں اپنے اس دورے کے دوران تبروک بھی جائیں گے اور وہاں پہنچ کر وہ مشرقی لیبیا کی پارلیمنٹ کے اراکین کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔