مسلم دنیا میں عید الضحیٰ
17 نومبر 2010حج کے لئے کئے گئے انتظامات کے ناقص ہونے کی شکایت کرنے والے عازمین کے لئے جانور کی قربانی دینا اب زیادہ مشکل کام نہیں رہا۔ وہ جدہ شہر کے اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک کی اے ٹی ایم مشینوں سے کوپن حاصل کرتے ہیں اور ان کے نام سے ان کی خواہش کے مطابق کے جانور کی قربانی دی جاتی ہے۔ قربانی کے جانوروں کا گوشت یخ کرکے دنیا بھر کے لگ بھگ 24 ممالک میں مفت تقسیم کے لئے روانہ کردیا جاتا ہے۔
پاکستان میں اس سال بہت سے شہری عید پر قربانی محض اس لئے نہیں کرپائے کہ جانوروں کی قیمت ان کی قوت خرید سے بہت سے زیادہ تھیں۔ پشاور میں مویشیوں کے ایک تاجر حجاب خان کے بقول حالیہ سیلاب سے بہت سے مویشی ہلاک ہوچکے ہیں جو ان کی قیمت بڑھنے کا اصل سبب ہے۔ پاکستان کے بہت سے حصوں میں بدھ کو عید منائی جارہی ہے۔
ادہر بھارت کے زیر انتظام مسلم اکثریتی ریاست کشمیر میں عید گھٹن و خاموشی کے ماحول میں منائی گئی۔ وادی ء کشمیر میں گزشتہ کچھ مہینوں کے دوران درجنوں نوجوانوں کی مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ سے ہلاکت کے سبب فضا سوگوار ہے۔ غزہ پٹی میں بھی عید کی چار روزہ تعطیلات پر طویل اسرائیلی ناکہ بندی کے سبب پیدا شدہ بے چینی و بیروزگاری کے سائے غالب رہے۔
مسلم ملک افغانستان میں بھی عید کے دن کا آغاز مساجد و عید گاہوں میں عید کی نماز سے ہوا۔ دارالحکومت کابل کی سڑکوں پر عید سے قبل قربانی کے لئے جانور بیچنے والوں کی بھیڑ رہی۔ ملکی صدر حامد کرزئی نے عید کے موقع پر اپنے خطاب میں ایک بار پھر طالبان عسکریت پسندوں سے مسلح مزاحمت ترک کرنے کی اپیل کی۔ واضح رہے کہ پیر کے روز طالبان لیڈر ملا عمر نے امن مذاکرات کی خبروں کو گمراہ کن افواہ قرار دیا تھا۔
عراق میں عید کے موقع پر بھی فرقہ ورانہ تقسیم واضح طور پر دیکھی گئی۔ سنی عقیدے کے ماننے والوں نے منگل کو عید منائی جبکہ شیعہ عقیدے کے پیروکار بدھ کو عید منارہے ہیں۔ اس طرح عراق میں سرکاری طور پر چار کے بجائے پانچ چھٹیاں رہیں گی۔
سب سے زیادہ آبادی والی مسلم ریاست انڈونیشیا میں لگ بھگ دو ہزار افراد نے خیموں میں عید منائی۔ یہ افراد ماؤنٹ میراپی کے آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ اور دھوئیں کے بادلوں کی وجہ سے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔