نئی امریکی پابندیاں ’جنگی اقدام‘ ہیں، شمالی کوریا
25 فروری 2018جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول سے اتوار پچیس فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق کمیونسٹ کوریا کے سرکاری میڈیا نے آج ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جنوبی کوریا میں کھیلوں کے سرمائی اولمپک مقابلوں میں دونوں حریف کوریائی ریاستوں کے کھلاڑیوں کا ایک ہی دستے میں شامل ہونا ایسی بڑی پیش رفت ہے، جو شمالی اور جنوبی کوریا کے بہتر ہوتے ہوئے تعلقات کا پتہ دیتی ہے۔
شمالی و جنوبی کوریا کے مابین تناؤ میں کمی کا امکان
’شمالی کوریا نے جوہری آلات کا حصول جرمن سرزمین سے کیا‘
شمالی کوریائی وفد کی جنوبی کوریا آمد
لیکن ساتھ ہی شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ امریکا نے کمیونسٹ کوریا کے خلاف جن نئی پابندیوں کا فیصلہ کیا ہے، وہ واشنگٹن کی اس سوچ کا ثبوت ہے کہ وہ دونوں کوریاؤں کے بہتر ہوتے ہوئے روابط کو ’دوبارہ خراب کرنا‘ چاہتا ہے۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کمیونسٹ کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کے سی این اے نے لکھا، ’’دونوں کوریائی ریاستوں نے ایک دوسرے کے ساتھ بہت اچھی طرح تعاون کیا اور جنوبی کوریا میں اولمپک مقابلوں کا انعقاد کامیاب رہا۔ لیکن امریکا وسیع پیمانے پر پیونگ یانگ کے خلاف نئی پابندیوں کے ساتھ جنگ کے خطرے کو ایک بار پھر جزیرہ نما کوریا پر لے آیا ہے۔‘‘
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے مطابق سیئول میں سرمائی اولمپک مقابلوں کی اختتامی تقریب سے کچھ ہی پہلے امریکا کی طرف سے ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا کے خلاف نئی پابندیوں کا عائد کیا جانا ایک ایسا ’جارحانہ قدم‘ ہے، جسے پیونگ یانگ اپنے خلاف ایک ’جنگی اقدام‘ ہی سمجھے گا۔
شمالی کوریا کے رہنما سے بات چیت کے لیے ’بالکل تیار‘ ہوں، ٹرمپ
یہ دھمکی نہیں حقیقت ہے، کم جونگ اُن
شمالی کوریا امریکا سے مذاکرات چاہتا ہے، جنوبی کوریا
بیان کے مطابق پیونگ یانگ حکومت امریکا کے ان اقدامات کی مخالفت جاری رکھے گی اور واشنگٹن نے نئی پابندیوں کے ساتھ شمالی کوریا کی ناکہ بندی کرنے کی جو کوشش کی ہے، اسے بھی ناکام بنا دیا جائے گا۔
پیونگ یانگ سے ملنے والی دیگر رپورٹوں کے مطابق اتوار کی سہ پہر شمالی کوریا نے انہی امریکی پابندیوں کے حوالے سے کہا کہ امریکا شمالی کوریا کے خلاف جو اقدامات کر رہا ہے، ان ’اقدامات اور خطرات کو جوہری ہتھیار ناکام بنا دیں گے‘۔