1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وسطی افریقی جمہوریہ، اقوام متحدہ کے امن مشن میں شریک پاکستانی فوجی ہلاک

عاطف بلوچ10 اکتوبر 2014

وسطی افریقی جمہوریہ میں ہوئے ایک حملے میں اقوام متحدہ امن فوج کا ایک اہلکار ہلاک ہو گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والا فوجی پاکستانی ہے۔ اس حملے میں 8 فوجی زخمی بھی ہوئے، جن میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔

https://p.dw.com/p/1DSrU
تصویر: Getty Images/AFP/Pacome Pabandji

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اقوام متحدہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کے دن وسطی افریقی جمہوریہ کے دارالحکومت بنگوئی میں حملہ آوروں نے اقوام متحدہ کے امن فوجيوں پر گھات لگا کر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں اس افریقی ملک میں تعینات عالمی ادارے کے امن مشن MINUSCA کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا۔ اس مشن کے سربراہ جنرل باباکار گئے نے روئٹرز سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے مزید بتایا کہ اس حملے میں سات دیگر اہلکار معمولی زخمی بھی ہوئے۔ ان تمام فوجیوں کا تعلق پاکستان اور بنگلہ دیش سے ہے۔

وسطی افریقی جمہوریہ میں اقوام متحدہ کے امن مشن کی تعیناتی کے بعد وہاں پہلی مرتبہ کوئی بین الاقوامی امن فوجی ہلاک ہوا ہے۔ اس شورش زدہ ملک میں مسلمان اور مسیحی کمیونٹی کے مابین شروع ہونے والے فسادات کے بعد اقوام متحدہ نے وہاں اپنا امن مشن تعینات کیا تھا۔ ابھی تک يہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس امن مشن پر حملہ کس نے کيا تھا۔

Zentralafrikanische Republik
وسطی افریقی جمہوریہ میں مسلمان اور مسیحی آبادی کے مابین شروع ہونے والے فسادات کے نتیجے میں کم ازکم پانچ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/Pacome Pabandji

امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون کی ترجمان ونانا میشتاراسی کے حوالے سے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ اس خاتون ترجمان نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ عمل قرار دیا ہے۔

بنگوئی میں یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا، جب اقوام متحدہ کے مختلف امن مشنز کے کمانڈرز نیو یارک میں ایک ملاقات کر رہے تھے۔ اس ملاقات میں بحران زدہ ممالک میں تشدد اور دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس میٹنگ میں شریک مالی میں امن مشن کے سربراہ جنرل ژاں باسکو کازورا نے کہا، ’’جب ہم یہاں ملاقات کر رہے ہیں، ایسے وقت میں ہمیں ایسی بری خبریں دوبارہ سننے کو بھی مل سکتی ہیں۔‘‘

وسطی افریقی جمہوریہ میں مسلمان اور مسیحی آبادی کے مابین شروع ہونے والے فسادات کے نتیجے میں کم ازکم پانچ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ گزشتہ کچھ عرصے سے وہاں تشدد کے غیر معمولی واقعات رپورٹ کیے جا رہے ہیں۔ وہاں ایسے پرشدد واقعات کی روک تھام کے لیے اقوام متحدہ نے اپنا ایک خصوصی امن مشن تعینات کر رکھا ہے۔

بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس کے مطابق رواں ہفتے بنگوئی میں تشدد کے بدترین واقعات رونما ہوئے ہیں،جن میں متعدد افراد ہلاک بھی ہوئے۔ ریڈ کراس نے اقوام متحدہ کی امن افواج کی تعیناتی کے بعد بھی وہاں تشدد کے سلسلے میں اضافے کو ایک تشویشناک امر قرار دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی اس افریقی ملک میں تشدد کے اس تازہ سلسلے کو امن افواج کے لیے ایک ’بڑے امتحان‘ کے مانند تصور کرتی ہے۔

اقوام متحدہ میں برطانوی سفیر مارک لائل گرانٹ کے بقول، ’’اگر یہ امن مشنز خود کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے تو یہ دوسروں کو بھی تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ تنازعات کے شکار مختلف ممالک میں تعینات امن فوجیوں کو دہشت گردی جیسے غیر ریاستی عناصر سے سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید