وکی لیکس کے بانی کو امریکہ میں سزائے موت کا ممکنہ خطرہ
12 جنوری 2011جولیان آسانج کے وکلاء نے برطانوی دارالحکومت لندن میں صحافیوں کو بتایا کہ سویڈن وکی لیکس کے بانی کی برطانیہ سے ملک بدری کا مطالبہ کر رہا ہے، جہاں سویڈش عدلیہ ان کے خلاف جنسی زیادتیوں کے الزام میں مقدمے کی سماعت کرنا چاہتی ہے۔
تاہم اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ پیدائشی طور پر آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے اس 39 سالہ ماہر کو سویڈن سے ایک بار پھر ملک بدر کر کے امریکہ بھیج دیا جائے گا، جہاں سزائے موت کے امکان کی وجہ سے ان کی جان خطرے میں ہو سکتی ہے۔
جولیان آسانج نے ابھی حال ہی میں واشنگٹن حکومت کو اس وقت سخت ناراض کر دیا تھا، جب ان کی ویب سائٹ وکی لیکس نے ہزار ہا ایسی خفیہ دستاویزات شائع کر دی تھیں، جن کی اشاعت سے امریکہ کو بڑی شرمندگی اٹھانا پڑی تھی۔ ان دستاویزات میں سے اکثر بیرونی دنیا میں امریکی سفارتی مشنوں کی طرف سے واشنگٹن میں اعلیٰ حکام کو بھیجے جانے والے کیبل پیغامات تھے۔
سویڈن میں آسانج ملکی عدلیہ کو جن مقدمات کے سلسلے میں مطلوب ہیں، وہ دراصل دو ایسی خواتین کی طرف سے لگائے گئے جنسی زیادتیوں کے الزامات ہیں، جو ماضی میں رضاکارانہ بنیادوں پر جولیان آسانج کی ویب سائٹ وکی لیکس کے لیے کام کر چکی ہیں۔
جولیان آسانج اس وقت برطانیہ میں ضمانت کے بعد ایک عدالت کے حکم پر اپنے ایک دوست کے گھر پر نظر بند ہیں۔ انہیں منگل کے روز کچھ دیر کے لیے لندن کی ایک عدالت میں پیش بھی ہونا پڑا۔ اس موقع پر ان کے وکلاء نے ان کے حق میں صفائی کے لیے تیار کیے گئے دلائل کا ایک خاکہ بھی اپنی لاء فرم کی ویب سائٹ پر جاری کردیا۔ یہ دلائل عدالت میں اس وقت پیش کیے جائیں گے، جب اگلے ماہ لندن ہی میں جولیان آسانج کے سویڈن کے حوالے کیے جانے سے متعلق مقدمے کی تفصیلی سماعت شروع ہو گی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: سائرہ حسن