1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسانج کی آپ بیتی کی تیاریاں

22 دسمبر 2010

وکی لیکس پر بظاہر بے باک انداز صحافت سے عالمگیر شہرت پانے والے اس کے ایڈیٹر ان چیف جولیان آسانج آپ بیتی لکھنے والے ہیں، جس کے حقوق وہ فروخت کرچکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/zoA5
تصویر: picture-alliance/dpa

برطانوی اخبار دی گارڈین نے دعویٰ کیا ہے کہ آسانج نے برطانوی ناشر Canongate اور امریکی ناشر Knopf کو یہ حقوق دئے ہیں۔ وکی لیکس پر حکومتی راز افشاں کرنے کی دلیل وہ یوں پیش کرتے ہیں کہ جوجتنے خفیہ انداز سے کام کر رہا ہوگا، بڑے پیمانے پر ’لیکس‘ اس کو اتنا ہی خوفردہ اورکمزور کرتے ہوئے اس کی مخالف قوتوں کی استعداد میں اضافہ کرےگا۔

رواں سال اوسلو میں آسانج سے پوچھا گیا تھا کہ وکی لیکس کا مقصد کیا ہے تو ان کا جواب تھا کہ انصاف پر مبنی تہذیب کا حصول، جس کا پیغام شفافیت پر مبنی ہو۔ ’’ یہ نہ تو دائیں بازو اور نہ ہی بائیں بازو کا معاملہ ہے بلکہ بات سمجھنے کی ہے، دنیا کو ٹھیک کرنے کا کوئی بھی منصوبہ پیش کرنے سے پہلے یہ سمجھنا نہایت ضروری ہے کہ آخر ہو کیا رہا ہے‘‘۔

3 جولائی 1971ء کو آسٹریلیا میں پیدا ہونے والے آسانج، تکنیکی ذہن کے مالک ایسے شخص کے طور پر جانے جاتے ہیں جو روایتی صحافت میں انقلابی تبدیلیاں برپا کرنا چاہتے ہیں۔ 2006ء میں وکی لیکس قائم کرنے کے بعد ایک مضمون میں آسانج نے لکھا تھا کہ، ’’ ہمیں ان لوگوں کی سوچ سے آگے کا سوچنا ہوگا، جو ہم سے پہلے گزر چکے ہیں، ہمیں ایسی تکنیک دریافت کرنی چاہیے، جس سے ہم ایسے راستے پاسکیں جو ہم سے پہلے والے لوگوں کو دستیاب نہیں تھے۔‘‘

Julian Assange Rick Falkvinge Pirate Party Piratenpartei Wikileaks
آسانج سویڈن میں وکی لیکس کے سرور کی تنصیب سے متعلق معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے، فائل فوٹوتصویر: Creative Commons/Rickard Olsson

وہ اپنے ملک آسٹریلیا میں زمانہ ء طالب علمی سے ہی ہیکنگ کے حوالے سے مشہور ہوگئے تھے۔ ایک وقت میں انہیں آسٹریلیا کے سب سے با اخلاق ہیکر کے طور پر جانا جاتا تھا۔

اگرچہ وکی لیکس کینیا میں ماورائے عدالت قتل، افریقی ساحل پر زہریلے فضلے کو ٹھکانے لگانے، گوانتا نامو بے جیل، بغداد میں کی گئی فضائی کارروائی میں عام شہریوں کی ہلاکت کی ویڈیو بھی عام کرچکے ہیں مگر انہیں زیادہ شہرت خفیہ امریکی سفارتی کیبلز عام کرنے کے بعد ملی ہے۔

آسانج کی آپ بیتی سے متعلق دی گارڈین نے لکھا ہے کہ یہ اگلے سال مارچ تک مکمل کر لی جائے گی۔ اس ضمن میں اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ اسانج کے سابق ساتھی Daniel Domscheit-Berg کی کتاب Inside Wikileaks: My Time at the World's Most Dangerous Website بھی اگلے سال کے اوائل میں صارفین کے لئے پیش کردی جائے گی۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں