وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج آپ بیتی لکھیں گے
27 دسمبر 2010اِس کتاب کے بدلے میں اسانج کو ایک ملین پاؤنڈ (1.2 ملین یورو یا 1.5 ملین ڈالر) ملیں گے۔ اسانج نے برطانیہ کے اخبار ’سنڈے ٹائمز‘ کو اپنے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ اِس رقم سے اُنہیں سویڈن میں دو خواتین کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کے خلاف اپنا دفاع کرنے میں مدد ملے گی۔ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے اسانج نے بتایا، ’مَیں یہ کتاب نہیں لکھنا چاہتا لیکن مجھے لکھنا پڑ رہی ہے۔‘
اُنہوں نے کہا، ’مَیں پہلے ہی اپنے قانونی دفاع پر دو لاکھ پاؤنڈ خرچ کر چکا ہوں اور مجھے نہ صرف اپنا دفاع کرنا ہے بلکہ وکی لیکس کو بھی فعال رکھنا ہے۔‘
اسانج نے مزید بتایا کہ اُنہوں نے ایک امریکی ناشر الفریڈ اے کنوپف کے ساتھ آٹھ لاکھ ڈالر (چھ لاکھ یورو) کا معاہدہ کیا ہے جبکہ ایک برطانوی پبلشر کینن گیٹ کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بدلے میں اُنہیں تین لاکھ پچیس ہزار پاؤنڈ (تین لاکھ اَسی ہزار یورو یا پانچ لاکھ ڈالر) ملیں گے۔ اسانج کے مطابق دیگر منڈیوں سے حاصل ہونے والی رقوم کو ملا کر مجموعی طور پر اُنہیں 1.1ملین پاؤنڈ کی رقم حاصل ہو گی۔
اسانج کی ویب سائٹ کے تازہ ترین منصوبے کا تعلق ہزارہا امریکی سفارتی کیبلز کو منظرِ عام پر لانے سے ہے۔ تاہم جب سے یہ انکشافات سامنے آنا شروع ہوئے ہیں، اسانج کو، جو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے دعووں کے باعث سویڈن کے حوالے کئے جانے کے خلاف قانونی کارروائی میں مصروف ہیں اور آج کل ضمانت پر ہیں، وکی لیکس کے لئے مالی وسائل کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کریڈٹ کارڈ کمپنیوں ویزا اور ماسٹر کارڈ کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر رقوم کی منتقلی کرنے والی کمپنی پے پال نے وکی لیکس کو ملنے والے عطیات کی ترسیل کا سلسلہ بند کر دیا ہے، جس کے بعد اسانج نے ان کمپنیوں کو ’امریکی خارجہ پالیسی کے آلہء کار‘ قرار دیا تھا۔ سب سے بڑے امریکی بینک دی بینک آف امریکہ نے بھی وکی لیکس کو رقوم کی تمام تر منتقلی روک دی ہے۔
واشنگٹن حکومت وکی لیکس پر سخت برہم ہے کیونکہ یہ ویب سائٹ ا مریک وزارتِ خارجہ کی تقریباً ڈھائی لاکھ خفیہ دستاویزات کو بتدریج منظرِ عام پر لا رہی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ امریکہ ان خفیہ کیبلز کی اشاعت پر اسانج کے خلاف کسی طرح کی قانونی چارہ جوئی پر غور کر رہا ہے۔
سولہ دسمبر کو اپنی ضمانت اور جیل سے رہائی کے بعد سے جولیان اسانج مشرقی انگلینڈ میں اپنے ایک دوست کے ہاں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ اُن کی ضمانت سخت شرائط کے ساتھ عمل میں آئی تھی، جن میں روزانہ پولیس کو رپورٹ کرنا اور ایک الیکٹرانک آلہ پہنے رکھنا بھی شامل ہے۔ لندن کی ایک عدالت سات فروری کو اُس درخواست کی سماعت شروع کرے گی، جس میں اسانج کو سویڈن کے حوالے کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ تاہم اسانج کا موقف ہے کہ اُن کے خلاف دو خواتین کی طرف سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور اُنہیں سویڈن میں انصاف ملنے کی کوئی امید نہیں ہے۔
رپورٹ: امجد علی/خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل