پاکستانی شدت پسند اور سیلاب کے بعد کی صورتحال
18 ستمبر 2010حقيقت يہ ہےکہ وہ آخر فوج کی آنکھوں کے سامنے کس طرح آفت زدہ علاقوں ميں نقل و حرکت کرسکتے ہيں۔ فوج سے اچھے مراسم رکھنے والی کئی دوسری اسلامی تنظيميں سيلاب زدہ علاقوں ميں بہت سرگرم ہيں۔
جماعت اسلامی پاکستان کی ايک بڑی اسلامی تنظيم ہے۔ اس کے 25 ہزار اراکين ہيں۔ ليکن اس کے رجسٹرڈ حاميوں کی تعداد ساڑھے چار ملين تک پہنچتی ہے۔ اس کا نظريہ پاکستان سے بھی پہلے کا ہے۔ يہ پارٹی پارليمانی جمہوريت پر تو يقين رکھتی ہے مگر وہ اللہ کو اعلیٰ ترين حاکم سمجھتی ہے۔
جماعت اسلامی کے نائب سيکريٹری جنرل فريد احمد پراچہ نے کہا: ''ہمارا خيال ہے کہ ہم اسلامی نظام اور ايماندار قيادت کے تحت پاکستان کو تبديل کر سکتے ہيں۔ جماعت اسلامی کے پاس يہ دونوں ہيں۔ ہم مذہب اور اسلام کی تبليغ کے ميدان ميں مضبوط ہيں اور ہمارے پاس تمام مسائل کا حل ہے۔''
جماعت اسلامی کا لاہور، منصورہ میں قائم مرکز بجائے خود ايک چھوٹا سا شہر ہے۔ اس پارٹی کی بہت سی ذيلی تنظيميں بھی ہيں جن ميں ايک طالبعلموں کی تنظيم، ايک ٹريڈ يونين اور الخدمت نامی ایک فلاحی تنظيم بھی شامل ہيں۔
پاکستان کی دوسری بڑی اسلامی امدادی تنظيم فلاح انسانيت فاؤنڈيشن بھی فلاحی امدادی کاموں ميں بہت سرگرم رہتی ہے۔
اقوام متحدہ نے جماعت الدعوہ نامی تنظيم کو دہشت گرد تنظيم قرار دے ديا ہے ليکن اس کے باوجود پاکستانی عدالتوں نے اسے بند کرنے کی راہ روک دی ہے۔ جماعت اسلامی کی الخدمت تنظيم کے برعکس جماعت الدعوہ کی سرگرمياں بہت مشکوک ہيں۔ لاہور ہی ميں واقع اس تنظيم کا مرکز ايک قلعے کی مانند ہے جہاں پوليس کا پہرہ ہے اور رکاوٹيں کھڑی کی گئی ہيں۔ اُس کے سياسی سرگرميوں کے رابطہ کار حافظ وليد نے کہا کہ اُن کی تنظيم سيلاب زدگان کو امداد دينے کے ساتھ ساتھ تبليغ بھی کر رہی ہے۔ جماعت الدعوہ سرکاری طور پر ممبئی کے حملوں سے دوری اختيار کرتی ہے ليکن وہ افغانستان ميں نيٹو کی فوج اور کشمير ميں بھارتی فوج کے خلاف جنگ کو جہاد قرار ديتی ہے۔ جماعت اسلامی کا نظريہ بھی يہی ہے۔ دونوں تنظيموں کے بارے ميں کہا جاتا ہے کہ اُن کے پاکستانی فوج کے ساتھ بہت گہرے روابط ہيں، جس نے اپنے داخلی اور خارجی مفادات کے تحت کئی عشروں تک اسلامی گروپوں کو مدد دی ہے۔ جماعت اسلامی کی ايک اپنی طويل تاريخ ہے ليکن جماعت الدعوہ کو پاکستانی اور عالمی ماہرين خالصتاً سکيورٹی اداروں کی تخليق سمجھتے ہيں۔ دونوں گروپ پاکستانی رياست کے خلاف جنگ کو فيصلہ کن طور پر رد کرتے ہيں اور يہ بات انہيں بالکل واضح طور پر پاکستانی طالبان سے جدا کرتی ہے۔ پاکستانی طالبان کو بھی ماضی ميں فوج نے مدد دی تھی ليکن اس دوران وہ فوج کے خلاف ہو چکے ہيں۔
رپورٹ: ٹوماس بیرتھلائن / شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک