پاکستانی عدالت نے امریکی شہری کی ملک بدری روک دی
29 مارچ 2017پاکستانی دارالحکومت سے بدھ انتیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ نوجوان پاکستانی نژاد امریکی شہری پاکستان سے ملک بدر کیے جانے کے انتظار میں ہے اور اس عرصے کے دوران اسے راولپنڈی کی ایک جیل میں رکھا گیا ہے۔
تاہم آج بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پاکستانی حکام کو طلحہ کو ملک بدر کرنے سے عارضی طور پر روک دیا۔ اس سلسلے میں طلحہ ہارون کے والد ہارون رشید کی طرف سے درخواست ملزم کے وکیل طارق اسد نے دی تھی، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال طلحہ ہارون کو ملک بدر کر کے امریکا کے حوالے نہ کیا جائے۔
افغانستان میں ڈرون حملے میں القاعدہ کا اہم کمانڈر ہلاک، پینٹاگون
کیا ’برمنگھم‘ انتہا پسندوں کی آماجگاہ بنتا جا رہا ہے؟
لندن حملہ خالد مسعود نامی برطانوی شہری نے کیا
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بعد ازاں اس مقدمے کی سماعت گیارہ اپریل تک کے لیے ملتوی کر دی، جس کے لیے پاکستانی وزارت داخلہ کے حکام کو بھی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
وکیل صفائی طارق اسد کے مطابق طلحہ ہارون پر الزام ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے ساتھ مل کر امریکی شہر نیو یارک میں ایک عوامی جگہ پر ایک مسلح حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ اسد نے یہ بھی کہا کہ طلحہ ہارون ایک سال سے بھی زائد عرصہ قبل امریکا سے واپس پاکستان آ گیا تھا اور اس کے خلاف امریکا میں مبینہ دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔
اس درخواست میں ملزم کے والد نے یہ موقف بھی اختیار کیا کہ اس کے بیٹے طلحہ کے خلاف لگائے گئے الزامات جھوٹ پر مبنی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ پالیسی‘ کا نتیجہ ہیں۔
فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کر دی گئی
یمن میں القاعدہ کے خلاف ’طویل ترین‘ مسلسل امریکی فضائی حملے
پاکستان اور امریکا کے مابین مطلوب ملزمان کو ملک بدر کر کے ایک دوسرے کے حوالے کر دینے کا معاہدہ موجود ہے۔ ماضی میں پاکستان میر قاضی اور رمزی یوسف نامی کم از کم دو بہت اہم ملزمان کو ملک بدر کر کے واشنگٹن کے حوالے کر چکا ہے۔
ان میں سے میر قاضی پر 1993ء میں لینگلی میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ہیڈکوارٹرز میں فائرنگ کا الزام تھا اور اسے سزا بھی ہو چکی تھی۔ رمزی یوسف کو سنائی جانے والی سزا کی وجہ یہ تھی کہ وہ 1993ء میں نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں ایک ٹرک کی مدد سے کیے جانے والے بم حملے میں ملوث تھا۔