1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان آئی ایم ایف کےآگے نہیں جھکے گا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار

16 جون 2023

پاکستانی وزیر خزانہ نے ٹیکس رعایتیں ختم کرنے کے متعلق آئی ایم ایف کے مشورے پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ اسحاق ڈار نے الزام لگایا کہ آئی ایم ایف کا رویہ "پیشہ ورانہ نہیں" ہے اور وہ پاکستان کو سری لنکا بنا دینا چاہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4SekM
Pakistan | Finanzminister Ishaq Dar
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

 

پاکستان کے نئے عام بجٹ اور ٹیکس میں رعایتوں کے متعلق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حالیہ بیانات پر اسحاق ڈار نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ وہ جمعرات کے روز سینیٹ کی فائنانس سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی سے خطاب کررہے تھے۔

اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا، "آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان سری لنکا بن جائے اور پھر مذاکرات کریں۔ وہ ہمارا وقت ضائع کررہا ہے اور پاکستان کو بظاہر بلیک میل کیا جارہا ہے۔"

پاکستان: معاشی اور سیاسی بحران کے درمیان آج سالانہ بجٹ پیش

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ "پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور ہم آئی ایم ایف کی ہر بات تسلیم نہیں کرسکتے۔"

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی خواہش ہے کہ ہم کسی شعبے میں بالکل ٹیکس استشنی نہ دیں، بطور خود مختار ملک ہمیں اتنا حق تو ہونا چاہئے کہ کچھ ٹیکس چھوٹ دیں۔ انہوں نے مزید کہا،"ٹیکس چھوٹ نہیں دیں گے تو شرح نمو کیسے بڑھے گی، ریونیو نہیں آئے گا تو ملک کیسے چلے گا۔"

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر نوجوانوں کو آئی ٹی میں رعایت دینے پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے عوام کو تسلی دیتے ہوئے کہا "گھبرانے کی ضرورت نہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور نواں جائزہ اسی ماہ ماہ مکمل ہوگا۔"

خیال رہے آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت پاکستان کسی بھی طرح کی ٹیکس رعایت نہیں دے سکتا
خیال رہے آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت پاکستان کسی بھی طرح کی ٹیکس رعایت نہیں دے سکتاتصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan

آئی ایم ایف نے کیا کہا تھا؟

پاکستان نے جولائی 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ 6.5 بلین ڈالر کے ایک امدادی پروگرام پر دستخط کیے تھے۔ لیکن ابتدا سے ہی اس پروگرام میں متعدد اڑچنیں حائل رہیں۔ اس پر جائزہ کی میٹنگ کی تاریخ ہر مرتبہ تبدیل ہوتی رہی۔ حالانکہ اس کے باوجود یہ پروگرام جاری رہا لیکن 2.6 بلین ڈالر کی رقم اب بھی جاری کیا جانا ہے، جس کی مدت 30 جون کو ختم ہو رہی ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ " اگر دو ارب ڈالر سے زیادہ کی بقیہ رقم پاکستان کو نہیں ملی تو یہ افسوناک بات ہو گی۔ "

آئی ایم ایف نے گزشتہ روزنئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس چھوٹ کو آئی ایم ایف کی شرائط کے خلاف قرار دیا تھا اور 2024 کے عام بجٹ کے حوالے سے کئی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ قرض دہندہ (آئی ایم ایف) پاکستان کے ساتھ اس مسودے کی منظوری سے قبل بجٹ کو بہتر بنانے پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

پاکستان نے سالانہ بجٹ میں اہم موقع گنوا دیا، آئی ایم ایف

پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز کا کہنا تھا کہ ٹیکس میں چھوٹ کی اسکیم "گڈ گورننس کے ایجنڈے" کے بھی خلاف ہے اور یہ 6.5 ارب ڈالر کے پروگرام کے مقاصد کے بھی منافی ہے۔

آئی ایم ایف کی نمائندہ کا کہنا تھاکہ "نئے بجٹ میں پاکستان نے زیادہ ترقی پسندانہ انداز میں ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے کا موقع گنوا دیا۔"

خیال رہے آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت پاکستان کسی بھی طرح کی ٹیکس رعایت نہیں دے سکتا۔

پاکستان کی معاشی صورتحال ’برین ڈرین‘ میں اضافے کا سبب

پاکستان جیوپولیٹکس کا شکار؟

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف جیو پولیٹکس ہو رہی ہے تاکہ ملک ڈیفالٹ کر جائے۔ انہوں نے کہا آئی ایم ایف چاہتا ہے پاکستان سری لنکا بنے اور پھر مذاکرات کریں۔

لیکن سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے تحفظات ہمیشہ ہوتے ہیں انہیں ڈیل کیا جاتا ہے آئی ایم ایف کے بغیر ہمارے پاس کوئی حل نہیں ہے۔

آئی ایم ایف کا پاکستان سے ’فنڈنگ کی ضروری یقین دہانیوں‘ کا مطالبہ

 مفتاح اسماعیل نے پاکستانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ" پاکستان کے ساتھ جیو پولیٹکس ہمیشہ سے ہوتی آئی ہے، امریکا اور چین میں ٹکراو ستمبر میں شروع نہیں ہوا ہے۔ یہ کہنا کافی نہیں کہ جیوپالیٹکس ہو رہی ہے۔ جیوپالیٹکس ہوتے ہوئے آئی ایم ایف سے معاملات کرنے ہوتے ہیں۔"

 

ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)