پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کی قسط کے حصول کے لیے پر اُمید
6 جون 2023وزیر اعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان کا رواں ماہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج کی زیر التوا قسط کے حصول کے لیے معاہدہ طے پا جائے گا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار اپنے حالیہ دورہ انقرہ کے دوران ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ آئی ایم ایف کے نویں جائزے کے تحت زیر التواء بیل آؤٹ فنڈز کا اجراء پاکستان کے لیے ادائیگیوں کے شدید توازن کے بحران کو حل کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
سیاسی بحران کے باعث اسحاق ڈار کا دورہ واشنگٹن ملتوی
ملک کے مرکزی بینک کے پاس موجود غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر صرف ایک ماہ کی درآمدات کے لیے ادائیگیوں کو پورا کر سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف اور پاکستان کے مابین سن دو ہزار انیس میں ساڑھے چھ بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج پر اتفاق ہوا تھا۔ اس پیکیج میں سے ایک اعشاریہ ایک بلین ڈالر کی قسط کا اجرا گزشتہ برس نومبر سے تاخیر کا شکار ہے۔
پاکستان: آئی ایم ایف سے قرض کا حصول، سعودی یقین دہانی
پاکستان پہلے بھی آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیجز حاصل کرتا آیا ہے تاہم اس مرتبہ اس قرض کی قسط میں تاخیرکم از کم 2008 ء کے بعد سب سے طویل ہے۔ پاکستانی حکام اب بھی بہت پرامید ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیا گیا ابتدائی معاہدہ پورا کر لیا جائے گا۔ اس ضمن میں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا، '' آئی ایم ایف کی طرف سے ہمارا نواں جائزہ تمام شرائط و ضوابط سے مطابقت رکھتا ہے اور امید ہے کہ ہمیں اس مہینے کچھ اچھی خبر ملے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے فنڈ کے حصول کے لیے تمام پیشگی شرائط پر عمل کر رکھا ہے۔
پاکستان میں مہنگائی پچاس سال کی بلند ترین سطح پر
پاکستان نو جون کو اپنے وفاقی بجٹ کا اعلان کرنے والا ہے۔ گزشتہ ماہ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف نے بجٹ کے بارے میں تفصیلات مانگی ہیں، جسے حکومت نے اس عالمی ادارے کے ساتھ شیئر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سنگین معاشی بحران کے شکار پاکستان میں مئی کے مہینے میں افراط زر کی شرح 37.97 فیصد تک بڑھ چُکی تھی، جو مسلسل دوسرے مہینے میں ریکارڈ اور جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔
آئی ایم ایف کی سخت شرائط نہ چاہتے ہوئے بھی قبول کرنا ہیں، شہباز شریف
حکومت نے آئی ایم ایف کی فنڈنگ کو غیر مقفل کرنے کی کوشش میں ایکسچینج ریٹ پر عائد کیپس ہٹا دیے ہیں، نئے ٹیکس عائد اور پرانوں میں اضافہ کر دیا ہے، توانائی کے نرخوں میں اضافہ اور سبسیڈیز کو کم کر دیا ہے۔ پاکستان نے کلیدی شرح سود کو بھی اکیس فیصد کی ریکارڈ سطح تک بڑھا دیا ہے۔
ش ر ⁄ ک م (روئٹرز)