1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پٹرولیم کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن: کیا کوئی بہتری آئے گی؟

عبدالستار، اسلام آباد
5 اگست 2022

حکومت پاکستان نے پٹرولیم کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کئی ماہرین کے خیال میں اس سے ملکی معیشت اور پٹرولیم انڈسٹری کو فائدہ ہو سکتا ہے اور امپورٹ بل بھی کم ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4FBj5
Pakistan Tankwagen Streik
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

یہ مجوزہ آئل پالیسی یکم نومبر سے قابل اطلاق ہو گی۔ اس پالیسی کے مطابق اب مارکیٹ فورسز آئل ریفائنریز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیز کے مارجن کو طے کریں گی۔

انگریزی روزنامہ ایکسپریس ٹرییبون کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ بدھ کو منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ حکومتی اجلاس میں کیا گیا، جس میں وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک اور انرجی ٹاسک فورس کے چیئرمین شاہد خاقان عباسی کے علاوہ  آئل ریفائنری کے عہدیداران اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام نے بھی شرکت کی۔

معاشی امور کے کئی ماہرین کے خیال میں حکومت کا یہ فیصلہ دانش مندانہ  ہے، بشرطیکہ کارٹیل اپنی اجارہ داری قائم نہ کریں۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے معاشی امور کے ماہر عاطف مسعود کا کہنا ہے کہ پٹرولیم پروڈکٹس کی مارکیٹ میں 50 فیصد شیئر کی مالک حکومت پاکستان خود ہے۔

نگرانی ختم نہ کی جائے

عاطف مسعود نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس ملکیت کی وجہ سے  حکومت تیل کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کرنے کے لیے اپنے اختیارات کو استعمال کرتی ہے، جیسا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اقتدار میں نکلنے سے پہلے کیا تھا، اس کی وجہ سے حکومت کے خزانے کو بھاری نقصان ہوتا ہے۔‘‘

عاطف مسعود کے مطابق ڈی ریگولیشن کے بعد یہ حکومتی کنٹرول ختم ہو جائے گا، ''پٹرولیم کی قیمتیں بڑھتی ہیں، تو کسی بھی حکومت پر الزام نہیں آئے گا۔‘‘

تاہم عاطف مسعود نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اپنے نگرانی کے اختیار کو کم کیا تو کارٹیل اپنی اجارہ داری قائم کر لیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے تو وہ جی ایس ٹی، ریگولیڑی ڈیوٹی اور لیویز کو کم کر سکتی ہے۔

امپورٹ بل میں کمی

عاطف مسعود کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے امپورٹ بل میں بھی کمی ہو گی، ''ابھی پاکستان اسٹیٹ آئل کو سارا تیل اور ڈیزل امپورٹ کرنا پڑتا ہے، جو وہ پرائیوٹ سیکٹر کو دیتے ہیں اور ہمارے پرائیوٹ سیکٹر کے کئی ادارے پی ایس او کو وقت پر ادائیگی بھی نہیں کرتے۔‘‘

اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ''سندھ میں صرف ایک کمپنی کو دو سو ارب روپے پی ایس او کو دینے ہیں۔ تو اب اس فیصلے کے بعد پرائیوٹ کمپنیز اپنی ایل سی کھولیں گی اور خود تیل امپورٹ کریں گی، جس میں حکومت کو ڈالرز نہیں دینے پڑیں گے اور آپ کا امپورٹ بل کم ہو جائے گا۔‘‘

اجارہ داری کا خطرہ

لاہور سے تعلق رکھنے والے معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر قیس اسلم کا البتہ کہنا ہے کہ کارٹیل اپنی اجارہ داری قائم کر لیں گی۔

قیس اسلم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہمارے ہاں شوگر اور دوسری اشیا کی کارٹیل پہلے ہی بہت طاقت ور ہیں اور حکومت ان کارٹیل کا کچھ نہیں کر سکتی کیونکہ حکومت کے لوگ بھی کارٹیل کا حصہ ہیں۔ لہذا ڈی ریگولیشن کے بعد پرائیویٹ امپورٹرز اپنے منافع کو بڑھائیں گے اور کارٹیل قائم کریں گے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید