یمن میں فوری انتقال اقتدار کا امریکی مطالبہ
23 جون 2011آج جمعرات کو امریکی نائب وزیر خارجہ جیفری فیلٹمین نے صنعاء میں ملکی نائب صدر عبدالرب منصور ہادی سے کہا کہ اس عرب ریاست میں اقتدار کی باقاعدہ منتقلی فوراﹰ عمل میں آنی چاہیے۔ فیلٹمین نے کہا، ’’ہمارا یقین ہے کہ فوری اور پرامن انتقال اقتدار یمنی عوام کے حق میں ہے۔ ہم نے فریقین سے مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ یمن میں جاری بحران پرامن طور پر حل کیا جا سکے۔‘‘
اس وقت سعودی عرب میں زیر علاج یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی صنعاء سے رخصتی کے بعد سے ان پر اپنا عہدہ چھوڑنے سے متعلق بین الاقوامی دباؤ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ صدر صالح ایک راکٹ حملے کے نتیجے میں دارالحکومت صنعاء میں صدارتی محل کی مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کرتے ہوئے زخمی ہو گئے تھے۔
رواں ماہ کے آغاز پر وہ علاج کی غرض سے ریاض چلے گئے تھے، جس کے بعد سے اب تک ان کی کوئی بھی نئی ویڈیو سامنے نہیں آئی۔ ان کی وطن واپسی مشکوک ہے کیونکہ یمنی حکومت کے ذرائع اس بارے میں کچھ بھی یقین سے کہنے سے قاصر ہیں جبکہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ علی عبداللہ اب واپس یمن نہیں آئیں گے۔
دوسری جانب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ہادی کی نائب صدر کی طور پر تقرری بھی محض ایک دکھاوا ہے کیونکہ تمام اہم مناصب تاحال صدر صالح کے رشتہ دار سنبھالے ہوئے ہیں۔ ان میں سے سب سے اہم پوزیشن صدر صالح کے بیٹے کے پاس ہے، جو ملکی فوجی دستوں کی کمان سنبھالے ہوئے ہیں۔
جیفری فیلٹمین کے مطابق امریکہ یمن میں اقتدار کی منتقلی کے لیے خلیجی تعاون کونسل (GCC) کے پلان کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہم تمام جماعتوں کی طرف سے معاہدے کی شرائط پر تیزی سے عملدرآمد کی حمایت کریں گے تاکہ یمن میں سلامتی، سیاسی اتفاق اور خوشحالی کو یقینی بناتے ہوئے اس کے ثمرات عوام تک بھی پہنچائے جا سکیں۔‘‘
مسلسل بین الاقوامی دباؤ کے باوجود صدر صالح خلیجی ممالک کی طرف سے تیار کردہ مفاہمتی حل کی دستاویز پر دستخط کرنے سے ایک سے زائد مرتبہ انکار کر چکے ہیں۔ اگر وہ اس معاہدے پر دستخط کر دیں تو انہیں 30 دن کے اندر اندر اقتدار اپنے نائب کے حوالے کرنا ہو گا اور ساتھ ہی انہیں اپنے خلاف کسی بھی عدالتی کارروائی سے تحفظ کی ضمانت بھی مل جائے گی۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک