آئی ایس آئی امریکہ کے نزدیک دہشت گرد تنظیم، وکی لیکس
26 اپریل 2011پیر کے روز برطانیہ کے مؤقر اخبار ’گارڈیئن‘ نے وکی لیکس سے موصول ہوئی امریکہ کی وہ خفیہ دستاویزات شائع کی ہیں، جن کے مطابق امریکی حکّام کے نزدیک پاکستان کا خفیہ ادارہ آئی ایس آئی ایک دہشت گرد ادارہ یا تنظیم ہے۔
ان دستاویزات کی اشاعت نے امریکہ اور پاکستان، اور بالخصوص امریکی سی آئی اے اور پاکستانی آئی ایس آئی کے درمیان اختلافات کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔
ان دستاویزات کے مطابق دو ہزار سات میں تیّار کردہ امریکہ کی ایک خفیہ فہرست میں دہشت گرد تنظیموں میں آئی ایس آئی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ’گارڈین‘ کے مطابق اس فہرست میں ستر تنظیمیں ہیں، جن میں ایرانی انٹیلی جنس ایجنسی، طالبان، حمّاس اور حزب اللہ جیسی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ یہ فہرست گوانتانامو بے کی متنازعہ امریکی جیل کے میمورینڈم سے حاصل کی گئی ہے۔
پاکستانی افواج کے شعبہ برائے تعلقاتِ عامہ یا آئی ایس پی آر نے برطانوی اخبار میں چھپنے والی ان دستاویزات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی افواج کے سربراہ ایڈمرل مائک مولن نے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے پاکستان کی فوجی اور سویلین قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں۔ مولن اس دورے سے قبل پاکستان اور آئی ایس آئی کے حوالے سے خلافِ توقع خاصے سخت بیانات دے چکے تھے۔
دستاویزات میں ایک جگہ گوانتانامو میں تفتیش کاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ انیس سو نوّے سے لے کر دو ہزار تین تک آئی ایس آئی کے ساتھ تعلق طالبان یا القاعدہ کے ساتھ تعلق کی ایک علامت ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی افواج اور آئی ایس آئی نے انیس سو نوّے کی دہائی کے آغاز میں طالبان کی تشکیل میں ایک کلیدی کردار ادا کیا تھا تاہم ستمبر دو ہزار ایک کے بعد پاکستان نے طالبان کے خلاف جنگ میں امریکی حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔
تاہم پاکستان کے حکومتی اہلکار بارہا طالبان کے ساتھ روابط کی تردید کرتے رہے ہیں۔ ثبوت کے طور وہ گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمّد کا حوالہ دیتے ہیں جس کو آئی ایس آئی نے پکڑ کر امریکہ کے حوالے کیا تھا۔
امریکہ کی خفیہ دستاویزات میں گوانتانامو کی جیل میں مقیّد حاجی صاحب روح اللہ وکیل کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس کے مطابق بعض افغانوں نے القاعدہ کے رہنماؤں کو پاکستان فرار ہونے میں مدد دی اور پاکستانی سرحد پر پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں پاکستانی سرحد کے اندر داخل ہونے دیا۔ دستاویزات کے مطابق وکیل آئی ایس آئی کے ساتھ مل کر افغان صدر حامد کرزئی کی حکومت کو کمزور کرنے کے لیے کام کرتا تھا۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی