پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کابل میں
16 اپریل 2011پاکستان اور افغانستان نے دو طرفہ مصالحت اور امن کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کمیشن بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ انفرادی وفود کی سطح پر ملاقات کے بعد افغان صدر حامد کرزئی اور پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ مصالحت اور امن کے لیے کمیشن دو سطحوں پر مشتمل ہوگا۔ پہلی سطح سربراہان مملکت، وزرائے خارجہ، فوج اور خفیہ اداروں کے سربراہان پر مشتمل ہو گی، جبکہ دوسری سطح پر دونوں ممالک کی وزارت خارجہ ، فوج اور خفیہ اداروں کے سینئر حکام شامل ہوں گے۔ پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملاقاتوں کے دوران ترکمانستان ، افغانستان ، پاکستان ، بھارت گیس پائپ لائن کے مجوزہ منصوبے پر بھی بات چیت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان تجارت اور دفاع کے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دیں گے۔ وزیراعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان مل کر خطے میں امن کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ اں کی پاکستانی وزیر اعظم کے ساتھ تمام امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام کے لیے امن پسند طالبان کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے۔ تاہم بقول ان کے طالبان سے کوئی بھی معاہدہ افغان عوام کی خواہشات کے مطابق ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ دشمن ہے۔ اس موقع پر پاکستانی وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ پاکستان قیام امن کے لیے افغان حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
ادھر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے دورے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا، ’’پاکستان اور افغانستان کا ایک ہی صف میں ہونا ضروری ہے۔ دونوں ممالک متاثر ہوئے ہیں، دونوں جانب سے شہری ہلاک ہو رہے ہیں، معیشتیں برباد ہو رہی ہیں۔ اس لیے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان جتنا زیادہ باہمی ربط ہو گا اتنے ہی بہتر نتائج ملیں گے‘‘
دریں اثناء پاکستانی وزیراعظم نے افغان امن جرگے کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ جبکہ انہوں نے افغان صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔
رپورٹ: شکور رحیم/ اسلام آباد
ادارت: امتیاز احمد