اروند کیجریوال نئی دہلی کی وزارت اعلیٰ سے مستعفی
15 ستمبر 2024بھارتی دارالحکومت سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اروند کیجریوال نے نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے منصب سے مستعفی ہونے کا اعلان آج اتوار 15 ستمبر کے روز کیا۔
کیجریوال ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے ملکی وزیر اعظم نریندر مودی کے سب سے بڑے ناقدوں اور مخالفین میں شمار ہوتے ہیں۔ انہیں قریب چھ ماہ قبل ملکی عام انتخابات سے پہلے ہی مبینہ رشوت خوری کے ایک مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پاکستانی لیڈر کی راہول اور کیجریوال کی حمایت سنگین معاملہ ہے، مودی
یہ مقدمہ شراب کے ایک ڈسٹریبیوٹر سے لی جانے والی مبینہ رشوت سے متعلق تھا اور کئی ماہ تک جیل میں رہنے کے بعد ابھی جمعہ 13 ستمبر کے روز ہی بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے کیجریوال کو ضحمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
کیجریوال اپنے خلاف رشوت خوری کے الزامات کی مسلسل تردید کرتے آئے ہیں اور ان کے بقول ان کے خلاف یہ مقدمہ انہیں ہدف بنانے کر تیار کردہ ایک سیاسی سازش کا نتیجہ تھا۔
دو روز بعد مستعفی ہونے کا اعلان
اروند کیجریوال نے، جن کی جماعت عام آدمی پارٹی نے کرپشن کے خلاف جنگ کا نعرہ لگا کر بہت سے بھارتی باشندوں کی حمایت حاصل کی تھی اور جو نئی دہلی پر حکومت بھی کرتی ہے، آج اپنی سیاسی جماعت کے صدر دفاتر میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کیا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا، ''آج میں عوام سے یہ پوچھنے کے لیے یہاں آیا ہوں کہ آپ مجھے ایک ایمان دار انسان سمجھتے ہیں یا کوئی مجرم۔ میں آج سے دو روز بعد وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دوں گا۔‘‘
ساتھ ہی نئی دہلی میں ریاستی حکومت کے سربراہ کیجریوال نے یہ بھی کہا کہ جلد ہی ان کی عام آدمی پارٹی کا ایک اجلاس ہو گا، جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ ان کی جگہ پارٹی کا اگلا وزیر اعلیٰ کون ہو گا۔
دہلی میں قبل از وقت ریاستی الیکشن کا مطالبہ
اروند کیجریوال کی جماعت عام آدمی پارٹیبھارت میں حزب اختلاف کی کئی جماعتوں پر مشتمل اس وسیع تر سیاسی اتحاد کا حصہ ہے، جو مختصراﹰ انڈیا (INDIA) کہلاتا ہے۔ یہی وسیع تر اپوزیشن اتحاد جون میں ہونے والے قومی انتخابات میں نریندر مودی کی ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی کا سب سے بڑا حریف بھی تھا۔
بھارت: جموں و کشمیر میں انتخابات سے کیا توقعات ہیں؟
اس پس منظر میں اروند کیجریوال نے آج اپنی جماعت کے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا کہ نئی دہلی میں جو ریاستی انتخابات اگلے برس فروری میں ہونا ہیں، انہیں قریب تین ماہ پہلے ہی نومبر مین منعقد کرایا جائے۔
قریب چھ ماہ قبل جب اروند کیجریوال کو گرفتار کیا گیا تھا، تو تقریباﹰسبھی اپوزیشن جماعتوں نے اس گرفتاری کی شدید مذمت کی تھی۔ تب ان سیاسی جماعتوں کی طرف سے یہ الزام بھی لگایا گیا تھا کہ مودی حکومت نے وفاقی تحقیقاتی اداروں کا غلط استعمال کرتے ہوئے انہیں اپنے سیاسی مخالفین کو ڈرانے اور کمزور بنانے کے لیے آلہ کار بنا رکھا ہے۔
بھارت: سرکاری ملازمین اب ’آر ایس ایس‘ کے رکن بن سکیں گے
اس حوالے سے نریندر مودی کے مخالفین کی طرف سے اپوزیشن کے کئی سرکردہ سیاست دانوں کے گھروں پر چھاپوں، ان کی گرفتاریوں، اور ان کے خلاف کرپشن کے شبے مین چھان بین کے واقعات کی مثالیں بھی دی جاتی ہیں، جنہیں خاص طور پر گزشتہ عام انتخابات سے قبل ایسی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اروند کیجریوال ایک سابق اعلیٰ سرکاری افسر ہیں، جنہوں نے عام آدمی پارٹی کی بنیاد 2012ء میں رکھی تھی۔ ان کی پارٹی کا امتیازی نشان جھاڑو ہے، جس سے مراد صفائی اور کرپشن کا خاتمہ ہے۔
م م / ا ا (اے پی)