امریکہ تائیوان کے ساتھ 'گٹھ جوڑ' بند کرے، چین کی تنبیہ
29 اگست 2024امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان منگل کے روز بیجنگ پہنچے تھے اور بدھ کے روز انہوں نے چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے بات چیت کی پھر جمعرات کے روز انہوں نے سینٹرل ملٹری کمیشن کے بیجنگ ہیڈ کوارٹر میں چینی فوج کے سینیئر سربراہ ژانگ یوشیا سے ملاقات کی۔
سن 2016 کے بعد کسی بھی امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا یہ پہلا دورہ چین ہے۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا، جب خطے میں امریکہ کے اتحادی جاپان اور فلپائن کے ساتھ چین بعض سکیورٹی کے مسائل میں الجھا ہوا ہے۔
امریکہ: چین پر مرکوز جوہری ہتھیاروں کے نئے منصوبے کی منظوری
چینی وزیر خارجہ کی امریکہ کو تنبیہ
بدھ کے روز ملاقات کے دوران وانگ یی نے چین کے اس دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ تائیوان چین کا ہے" اور تائیوان کی آزادی کے حصول سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔"
انہوں نے امریکہ سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ "تائیوان کو مسلح کرنا بند کرے اور چین کے پرامن اتحاد کی حمایت کرے۔"
کواڈ کے وزرائے خارجہ کی ملاقات میں ساری توجہ چین پر
وانگ نے سلیوان کو بتایا، "امریکہ کو چین کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے دو طرفہ معاہدوں کو بہانے کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اور نہ ہی اسے فلپائن کے جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں کے اقدامات کی حمایت یا تعریف کرنی چاہیے۔"
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق وانگ نے سلیوان کو بتایا کہ "چین اور امریکہ کے درمیان بات چیت کی ہموار ترقی ایک دوسرے کے ساتھ مساوی سلوک کرنے میں مضمر ہے۔"
چینی فوج کے سربراہ ژانگ یوشیا سے ملاقات
سلیوان نے چینی فوج کے ایک سینیئر جنرل ژانگ یوشیا سے کے دوران کہا، "یہ شاذ و نادر بات ہے کہ ہمیں اس قسم کے تبادلے کا موقع ملے۔" وائٹ ہاؤس کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا کہ دونوں عہدیداروں نے "مستقبل قریب میں" دونوں فریقوں کے تھیٹر کمانڈروں کے درمیان ایک کال منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔
امریکی اور چینی وزرائے خارجہ میں ’کھلے دل کے ساتھ تعمیری‘ ملاقات
بیجنگ کی وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ژانگ نے بات چیت کے دوران امریکی اہلکار کو خبردار کیا کہ تائیوان کی حیثیت ایسی "پہلی سرخ لکیر ہے جسے چین اور امریکہ کے تعلقات میں عبور نہیں کیا جا سکتا۔ البتہ چین آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیشہ پرعزم رہا ہے۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن 'تائیوان کی آزادی' اور آبنائے تائیوان میں امن و استحکام ایک دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتے۔
پانچ برس کے وقفے کے بعد پہلی بار چین امریکہ جوہری مذاکرات
چین فوجی افسر نے کہا، "چین کا مطالبہ ہے کہ امریکہ تائیوان کے ساتھ فوجی گٹھ جوڑ بند کرے، تائیوان کو مسلح کرنا بند کرے، اور تائیوان سے متعلق جھوٹی داستانیں پھیلانا بند کرے۔"
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق فریقین نے انڈو پیسیفک خطے کے متنازع مقامات کے حوالے سے اپنے ملٹری تھیٹر کمانڈروں کے درمیان ویڈیو کالز کا اہتمام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
امریکہ: تائیوان کو اسلحہ اور ڈرونز فروخت کرنے کی منظوری
اس اقدام کا مقصد آبنائے تائیوان جیسے علاقوں میں تنازعات کو مزید بڑھنے سے روکنا ہے۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مزید مذاکرات "مستقبل قریب" میں ہوں گے۔
وائٹ ہاؤس نے دو طرفہ، علاقائی اور مختلف عالمی مسائل پر ہونے والی بات چیت کو "صاف، ٹھوس اور تعمیری" قرار دیا۔
ایک امریکی بیان میں کہا گیا کہ اختلافات اور تناؤ کے باوجود، "شمالی کوریا، برما اور مشرق وسطیٰ کے بارے میں مشترکہ خدشات" جیسے بہت سے مسائل اور تنازعات پر اتحاد کی گنجائش بھی ہے۔ یہ بھی اعلان کیا گیا کہ ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے صدر بائیڈن کے مشیر جان پوڈیسٹا، مزید بات چیت کے لیے جلد ہی چین کا دورہ کریں گے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)