1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں ایک اور فوجی ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار

26 ستمبر 2022

پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے تصدیق کی ہے کہ فوجی ہیلی کاپٹر ہرنائی میں کھوسٹ کے قریب فلائنگ مشن کے دوران گر کر تباہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/4HM8x
Der Hubschrauber MI-17
بلوچستان میں سیلاب زدگان کو مدد پہنچانے کے لیے بھی پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹرز استعمال کیے جا رہے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/A. Quereshi

بلوچستان کے شورش زدہ علاقے ہرنائی میں ایک اور فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے سے 6 اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ متاثرہ علاقے میں سکیورٹی اہلکار عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں مصروف تھے۔

ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں میجر منیب افضل، میجر خرم شہزاد، عبدالواحد، جلیل احمد، محمد عمران اور محمد شعیب شامل ہیں۔

ہیلی کاپٹر کے تباہ ہونے کی وجوہات سرکاری سطح پر تاحال واضح نہیں کی گئی ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

گزشتہ ماہ بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں بھی ایک فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے سے کور کمانڈر کوئٹہ سمیت چھ سینئر فوجی افسران ہلاک ہوئے تھے۔

ہرنائی میں عسکریت پسند تنظیموں کی موجودگی 

ہرنائی میں بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں تسلسل کے ساتھ حملے کرتی رہی ہیں۔ پاکستانی طالبان بھی ماضی میں ان  علاقوں میں ہونے والے کئی بڑے حملوں کی ذمہ داری قبول کرچکے ہیں۔

بلوچ علیحدگی پسندوں کے حملوں میں تیزی کیوں؟

بلوچستان دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ

گزشتہ شب ہرنائی کے علاقے میں کئی گاڑیوں پر مسلح افراد نے فائرنگ بھی کی تھی۔ ذرائع کے مطابق تحصیل کھوسٹ زردالو کے مقام پر فائرنگ سے متعدد گاڑیوں کے ٹائر برسٹ ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد سے متاثرہ علاقے کا زمینی راستہ تاحال منقطع ہے۔

سکیورٹی خدشات، کان کنی کی صنعت کو اربوں کا نقصان

اسلام آباد میں مقیم ایک سینئر سکیورٹی اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ ہیلی کاپٹر گرنے کے واقعے کے بعد بڑے پیمانے پر تحیققات شروع کر دی گئی ہیں۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا، "جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا ہے، یہ ایک دشوار گزار پہاڑی علاقہ ہے۔ یہاں ہیلی کاپٹر کے گرنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ۔ فی الوقت تحقیقات کی جا رہی ہیں اور موقع سے ملنے والے شواہد کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ اصل صورتحال تحقیقات کے بعدہی واضح ہوسکتی ہے ۔"

سکیورٹی اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ شورش زدہ علاقوں میں قیام امن کی بحالی کے لیے آپریشن کیے جا رہے ہیں تاکہ ملک دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنایا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا، " کالعدم تنظیمیں ہمیشہ سے ہی بلوچستان میں پروپیگنڈوں میں ملوث رہی ہیں۔ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے مختلف دعوے ہمیشہ سے ہی سامنے آتے رہے ہیں، جو عناصر امن کو ثبوتاژ کرنے کی کوششوں میں ملوث ہیں ان سے اہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے۔ بلوچستان میں شدت پسندوں کے خلاف کیے جانے والے آپریشنز میں کالعدم تنظیموں کے کئی سرغنہ مارے جا چکے ہیں،‘‘

ملک دشمن عناصر کو فائدہ کو ہو گا، عمر فاروق

سیکیورٹی امور کے سینئر تجزیہ کار میجر ( ر) عمر فاروق کہتے ہیں کہ ہرنائی کے دشوار گزار پہاڑی علاقے عرصہ دراز سے شورش کا شکار ہیں۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "بلوچستان کے شمال مشرقی اور جنوب مغربی حصوں میں پیدا ہونے والی شورش سے ملک دشمن قوتیں براست مستفید ہو رہی ہیں ۔ مقامی قبائل کے لوگ عرصہ دراز سے وہاں بد امنی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ ان علاقوں میں قیام امن کی بحالی کے لیے جو اقدامات ہو رہے ہیں ان میں میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے تاکہ بڑھتی ہوئی شورش سے قیام امن کی صورتحال مزید متاثر نہ ہو۔ ہیلی کاپٹر گرنے کے واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات ہونی چاہیے۔"

عمر فاروق کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں نے قبائلی علاقوں میں خفیہ ٹھکانے قائم کر رکھے ہیں، اسی لیے وہاں قیام امن کی صورتحال بگڑ رہی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا، "بلوچستان کی جغرافیائی پوزیشن ملک کے دیگر حصوں سے بہت مختلف ہے ۔ یہاں پیدا ہونے والی شورش کے اثرات براہ راست ملک کے دیگر حصوں پر پڑتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں پیش انے والے دہشت گردی کے واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ کالعدم تنظیمیں بلوچستان میں اپنے اہداف کے لیے اب ایک نئی حکمت عملی پرعمل پیرا ہیں۔ اس صورتحال کی بہتری کے لیے زمینی حقائق کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے۔"

تشدد پہلے بھی ہوا

ہرنائی کے نواحی علاقے سے عسکریت پسندوں نے ایک سینئر سیکیورٹی اہلکار کو بھی اغواء کیا ہے۔ مغوی اہلکار کی بازیابی کے لیے متعلقہ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے اور کھوسٹ اور ملحقہ علاقوں کو چاروں اطراف سے سکیورٹی اہلکاروں نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔

کراچی یونیورسٹی خود کش دھماکا: تین چینی باشندوں سمیت چار افراد ہلاک

بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی حقوق کی جنگ، نقصان کس کا؟

 

رواں سال 13 جولائی کو ہرنائی کے قریب زیارت کے علاقے میں بلوچ عسکریت پسندوں نے پاکستانی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل لیئق بیگ مرزا اور ان کے کزن عمر جاوید کو بھی اغوا کر لیا تھا۔ دونوں مغویوں کو بعد میں ہلاک کر کے ان کی لاشیں ویرانے میں پھینک دی گئی تھیں۔

اس حملے کے بعد متاثرہ علاقے میں مانگی ڈیم کے قریب سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 6 مبینہ بلوچ عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے تھے۔

بلوچستان کے ’عوام کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا گیا‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید