بھارت: اپوزیشن کے سوشل میڈیا سربراہ گرفتار
4 مئی 2024کانگریس پارٹی کے ارون ریڈی کو جمعہ تین مئی کی شب ایک رد وبدل کی گئی ویڈیو کے تناظر میں حراست میں لیا گیا، جس میں بھارت کے طاقتور وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایک انتخابی جلسے کے دوران کروڑوں غریب اور نچلی ذات کے ہندوؤں کے لیے جاری مثبت پالیسیوں کو ختم کرنے کا وعدہ کرتے دکھایا گیا ہے۔
وزیر اعظم مودی کی نفرت انگیز بیان بازی سود مند یا نقصان دہ؟
مودی اور راہول گاندھی سے ان کی متنازع تقاریر پر جواب طلب
امیت شاہ کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بعد ملک کی سب سے زیادہ طاقتور شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔ یہ دونوں شخصیات طویل عرصے سے سیاسی حلیف ہیں۔
نئی دہلی کے پولیس کمشنر ہمنت تیواڑی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ارون ریڈی کو ''گزشتہ روز وزیر داخلہ کی ایک ویڈیو میں رد وبدل کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا۔‘‘ پولیس کمشنر کا مزید کہنا تھا، ''ہم نے انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا ہے اور وہ اب پولیس کی حراست میں ہیں۔‘‘
کانگریس کی ترجمان شمع محمد نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ریڈی کی گرفتار کی تصدیق کی، تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ ریڈی مذکورہ ویڈیو کی تیاری یا اسے شائع کرنے میں ملوث ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''وہ کسی ویڈیو کے رد وبدل میں ملوث ہیں۔ ہم ان کی مدد کر رہے ہیں۔‘‘
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق حکام نے ارون ریڈی کی الیکٹرانک آلات کو بھی فارنزک تجزیے کے لیے قبضے میں لیا۔
امیت شاہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ بھارت میں جاری چھ ہفتوں پر مشتمل انتخابی عمل میں بہت زیادہ توقع کی جا رہی ہے کہ بھارتی جنتا پارٹی ہی تیسری مدت کے لیے اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
ملک میں اس جماعت کے مخالفین کے خلاف مجرمانہ اور ٹیکس کی عدم ادائیگی کے الزامات کے تحت مقدمات اور کانگریس پارٹی کے بینک اکاؤنٹس کی بندش جیسے اقدامات کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں۔
اپوزیشن شخصیات اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے مودی کی حکومت کے خلاف الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ وہ مخالفین کو کمزور کرنے کے لیے جانتے بوجھتے انہیں ایسے الزامات میں الجھا رہی ہے۔
ا ب ا/ک م (اے ایف پی)