بھارت سے تعلقات میں مداخلت نہ کریں، امریکہ کو چین کی تنبیہ
30 نومبر 2022امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کانگریس کو فراہم کردہ اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ چین نے امریکی حکام کو اس بات کے لیے خبردار کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کسی بھی طرح کی مداخلت سے باز رہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر بھارت کے ساتھ تعطل کے دوران، چینی حکام اس بحران کی شدت کو کم کر کے دکھانے کی بھی کوشش کرتے رہے۔
لداخ: بھارت اور چین میں ایک اور پوسٹ سے فوجیں پیچھے کرنے پر اتفاق
امریکی محکمہ دفاع کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
لداخ سمیت دیگر سرحدی علاقوں میں چینی فوج کی تعیناتی کے حوالے سے پینٹاگون نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ چین اس لیے، ''سرحدی کشیدگی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا ہے، تاکہ کہیں اس کی وجہ سے بھارت امریکہ کے ساتھ مزید قریبی شراکت داری نہ بڑھا لے۔ چینی حکام نے امریکی حکام کو خبردار بھی کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ چینی تعلقات کے حوالے سے مداخلت کرنے سے باز رہیں۔''
پینگانگ جھیل پر چینی پل کی تعمیر غیر قانونی ہے، بھارت
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ گزشتہ پورے سال چینی فوج نے اپنی بھارتی سرحد کے بعض علاقوں کے ساتھ اپنے فورسز کی تعیناتی کو برقرار رکھا۔ اس کے ساتھ ہی سرحد پر ''بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا کام بھی جاری رہا۔''
اس امریکی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں بھارت اور چین کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے، کیونکہ دونوں فریقوں کو یہ لگتا ہے کہ سرحد پر انہیں جو فوائد حاصل ہوئے ہیں، اس کا انہیں نقصان ہو سکتا ہے۔
بھارتی ریاست اروناچل پردیش پر بھارت اور چین میں تلخی
رپورٹ کے مطابق: ''چین اس تعطل اور کشیدگی کا ذمہ داربھارت کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے بنیادی ڈھانچے کو قرار دیتا ہے، جو اس کی نظر میں چینی سرزمین کے اندر در اندازی ہے۔ بھارت بھی چین پر اپنی سرزمین کے اندر جارحانہ در اندازی شروع کرنے کا الزام لگاتا
ہے۔''
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ''ہر ملک نے دوسرے کی افواج کے انخلاء اور تعطل سے پہلے کے حالات میں واپس جانے کا مطالبہ کر رکھا ہے، تاہم اب تک نہ تو چین اور نہ ہی بھارت نے ان شرائط پر عمل کرنے سے اتفاق کیا ہے۔''
سرحد پر جاری کشیدگی
واضح رہے کہ سن 2020 کے اوائل میں مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے مختلف مقامات پر دونوں کے درمیان کشیدگی کا آغاز ہوا تھا اور پھر جون میں چینی اور بھارتی افواج کے درمیان خاردار ڈنڈوں، لاٹھیوں اور پتھروں کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھیں۔ اس تصادم میں بھارت کے 20 فوجی جبکہ چین کے بھی کچھ فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
اسی واقعے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تعطل اور کشیدگی کے سبب دونوں جانب سے سرحدی علاقوں میں فورسز کی تعیناتی شروع ہوئی، جو اب بھی برقرار ہے۔ اس تصادم کے بعد سے ہی چینی فوج کی جانب سے بھی سرحد پر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا کام جاری ہے۔
امریکی اور بھارتی فوجوں کی مشترکہ مشقیں
چین اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے سبب واشنگٹن اور نئی دہلی میں قربیتیں بھی بڑھی ہیں۔ اس وقت بھارت اور امریکہ کی فوجیں چین کے ساتھ بھارت کی متنازع سرحد کے پاس ایک سرد پہاڑی علاقے میں بلندی پر تربیتی مشقوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ یہ مشترکہ مشقیں دو ہفتے قبل شروع ہوئی تھیں۔
امریکہ اور بھارتی فوجی پہاڑی ریاست اتراکھنڈ کے اولی میں اس مقام پر فوجی مشقیں کر رہے ہیں، جو ایل اے سی کے بالکل پاس ہی ہے۔ ایسا نہیں کہ دونوں میں فوجی مشقیں پہلی بار ہو رہی ہیں، تاہم کوہ ہمالہ کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں چینی فوجیوں کے قریب ایسا پہلی بار ہو رہا ہے۔
بھارت کے حکومتی بیان کے مطابق، ان مشقوں کا نام 'یودھ ابھیاس' (جس کا لفظی ترجمہ جنگ کی تربیت) ہے۔
بھارتی وزارت دفاع نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ مشقیں دونوں فوجوں کو اپنے وسیع تجربات اور مہارتوں کا اشتراک اور معلومات کے تبادلے کے ذریعے اپنی تکنیک کو بڑھانے میں سہولت فراہم کریں گی۔
بیان کے مطابق ہر برس ان مشترکہ مشقوں کا انعقاد ''دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان بہترین فوجی طور طریقوں، حکمت عملیوں، تکنیکوں اور طریقہ کار کے تبادلے کے لیے کیا جاتا ہے۔''
بھارتی میڈیا میں اس فوجی مشق کے کافی تذکرے ہیں اور بھارتی فوج اس حوالے سے ویڈیوز اور تصویریں بھی شیئر کر رہی ہے۔