بھارت: کرنسی نوٹوں پر ہندو دیوی دیوتاوں کی تصویر؟
27 اکتوبر 2022تجزیہ کاروں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال کی یہ سیاسی چال ہے۔
عام آدمی پارٹی کے رہنما بھی نجی گفتگو میں اس کا اعتراف کر رہے ہیں کہ یہ بیان وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے مدنظر دیا گیا ہے۔
لیکن بھارت میں انجینئرنگ کے موقر تعلیمی ادارے آئی آئی ٹی سے سند یافتہ دہلی کے وزیر اعلیٰ نے یہ پانسہ پھینک کر ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کو سخت کشمکش سے دوچار کر دیا ہے۔
دراصل یہ افواہ گردش کررہی تھی کہ بی جے پی ہندووں کو اپنی طرف مزید راغب کرنے کے لیے آر ایس ایس یا بی جے پی کے کسی اہم رہنما کی تصویر کرنسی نوٹ پر شائع کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔
بھارت میں بڑے نوٹ ختم کرنے کا فیصلہ نقصان دہ ہو گا؟
بھارت: ’نوٹ بندی‘ کی پہلی سالگرہ پر حکمران اور اپوزیشن میں گھمسان
ہندووں کے وقار اور عظمت رفتہ کی بحالی کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی کھل کر اس تجویز کی مخالفت نہیں کر پا رہی ہے لہذا وہ اس حملے کا مقابلہ کر نے کے لیے اروند کیجریوال اور ان کی عام آدمی پارٹی کے دیگر رہنماوں کے مبینہ سابقہ ہندو مخالف بیانات اور بعض اقدامات کا سہارا لے رہی ہے۔
اروند کیجریوال نے کیا مشورہ دیا ہے؟
کیجریوال نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کو مشورہ دیا کہ بھارت کے کرنسی نوٹوں میں ایک طرف گاندھی جی کی تصویریں تو جوں کا توں رہنے دیں لیکن دوسری طرف گنیش اور لکشمی جی کی تصویریں لگائی جائے، اس کا ملکی معیشت پر بہت اچھا اثر پڑے گا۔
کیجریوال کا کہنا تھا،"ہمیں اپنی معیشت کو بہتر بنانے اور بھارت کو ترقی کی راہ پر لے جانے کی ضرورت ہے لیکن اس کے ساتھ ہی دیوی دیوتاوں کا آشیرواد بھی درکار ہے۔ اگر بھارتی کرنسی پر ایک طرف لکشمی جی اور گنیش جی کی تصویر لگ جائے تو پورے ملک کو ان کا آشیرواد ملے گا۔"
بھارت: ہندو قوم پرستی کی بھینٹ چڑھتا قدیم تہذیبی و ثقافتی ورثہ
انہوں نے کہا کہ لکشمی جی کو خوشحالی کی دیوی اورگنیش جی کو رکاوٹوں کو دور کرنے والا دیوتا مانا جاتا ہے۔ اس لیے بھارتی کرنسی پر ان دونوں دیوتاوں کی تصویر لگانی چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انڈونیشیا مسلم ملک ہے جہاں ہندو 2 فیصد سے بھی کم ہیں لیکن ان کی کرنسی پر گنیش جی کی تصویر ہے۔
بی جے پی کی جانب سے سخت مخالفت
کیجریوال کا بیان عام ہوتے ہی میڈیا اور سوشل میڈیا میں اس کے حق اور مخالفت میں بیانات کا سلسلہ شرو ع ہو گیا، جو اب بھی جاری ہے۔
کیجریوال کے بیان پر سب سے پہلے بی جے پی نے ہی ردعمل ظاہر کیا۔ بی جے پی کے قومی ترجمان سمبت پاترا نے ایک ہندی فلم کا گیت" کیا ہوگیا دیکھتے دیکھتے" کے ساتھ کیجریوال پر طنز کیا۔
سمبت پاترا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا،" کشمیری پنڈتوں کو دہلی میں نوکری دینے سے انکار کرنے والے اروند کیجریوال، کشمیری پنڈتوں پر ہنسنے والے اروند کیجریوال، دیوالی کے موقع پر پٹاخے چلانے پر پابندی لگانے والے کیجریوال، رام مندر کی مخالفت کرنے والے اور ہندو مذہبی علامت سواستک کا مذاق اڑانے والے اروند کیجریوال آج اچانک ہندو بننے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ یو ٹرن(منافقت) کی انتہا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ کرنسی نوٹوں پر ہندو دیوی دیوتاوں کی تصویریں شائع کرنے کی تجویز دے کر کیجریوال دراصل الیکشن سے قبل "اپنا کریہہ ہندو مخالف چہرہ"چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔
بی جے پی کے متعدد رہنماوں کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ کیجریوال نے 'ہندو کارڈ' کھیل کر بی جے پی کے لیے یقیناً مشکل کھڑی کر دی ہے کیونکہ بی جے پی ایک قومی جماعت ہے جب کہ عام آدمی پارٹی ایک علاقائی پارٹی۔ اور بی جے پی کا کوئی بھی ردعمل پورے ملک کے ووٹروں کو متاثر کرے گا۔
کانگریس پارٹی کا ردعمل
اپوزیشن کانگریس نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر منیش تیواری کا کہنا تھا کہ ہندو دیوی دیوتاوں کے بجائے کرنسی نوٹ کے ایک طرف باباصاحب ڈاکٹر بھیم راو امبیڈ کر کی تصویر کیوں نہ شائع کی جائے۔ ڈاکٹر امبیڈکر بھارتی آئین ساز کمیٹی کے چیئرمین تھے۔
تیواری نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا،"ایک طرف عظیم مہاتما اور دوسری طرف ڈاکٹر امبیڈکر۔ عدم تشدد، آئین سازی اور انسانی مساوات کے علمبردارکا منفرد میل جدید بھارت کو سب سے بہتر طور پر ظاہر کرنے کا طریقہ ہوگا۔ "
خیال رہے کہ کانگریس پارٹی، عام آدمی پارٹی کو بی جے پی اور آر ایس ایس کی 'بی ٹیم' قرار دیتی ہے۔
بھارتی تاجروں کی تنظیم کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس کے قومی جنرل سکریٹری پروین کھنڈیوال کا کہنا ہے کہ ہندو دیوی دیوتاوں کی تصویر کرنسی نوٹوں پر شائع کرنا مذہب مخالف اور سراسر غلط ہوگا۔ ان کا کہنا تھا،"لوگ کرنسی نوٹوں کو مختلف طریقے سے استعمال کرتے ہیں ایسی صورت میں نہ صرف دیوتاوں کی توہین ہوگی بلکہ یہ ہندو دھرم کی بھی توہین ہوگی۔"
کیا بھارتی کرنسی نوٹ پر کسی دیوتا کی تصویر شائع ہوسکتی ہے؟
بھارت میں کرنسی نوٹ مرکزی بینک ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) شائع کرتی ہے۔ کرنسی نوٹ کے ڈیزائن یا سائز وغیرہ میں تبدیلی کا فیصلہ بھی آر بی آئی ہی کرتی ہے۔
آر بی آئی کے ضابطوں کے مطابق کرنسی نوٹ پر کسی ہندو دیوی دیوتا یا کسی دوسرے شخص کی تصویر کی اشاعت ممکن نہیں ہے۔
سن 2010 میں متعدد سوالوں کے جواب میں اس نے ایک وضاحت جاری کی تھی کہ بھارت میں گزشتہ نصف صدی سے زیادہ عرصے سے کرنسی نوٹو ں کا چلن حسب حال برقرار رہے گا۔
حق اطلاع قانون کے تحت ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بھارت کے محکمہ اقتصادی امور نے سن 2019میں کہا تھا کہ آر بی آئی کے ضابطے کرنسی نوٹوں پر مہاتما گاندھی کو چھوڑ کر کسی دوسرے شخص کی تصویر شائع کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔
20 ڈالر کے نوٹ پر سیاہ فام خاتون کی تصویر
جواب میں کہا گیا تھا کہ بہت سے لوگوں نے مجاہدین آزادی، نوبل انعام یافتگان اور دیگر معرف شخصیات کو کرنسی نوٹوں میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی لیکن ایک اعلی سطحی کمیٹی نے محسوس کیا کہ "مہاتما گاندھی کے علاوہ کوئی دوسری شخصیت بھارت کو مجموعی طور پر اتنے بہتر انداز میں پیش نہیں کرسکتی۔ لہذا مہاتما گاندھی کی تصویر کو ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور حکومت نے اس سفارش کو تسلیم کرلیا ہے۔"
انڈونیشیا کے کرنسی نوٹوں میں گنیش کی تصویر کی حقیقت
انڈونیشیا نے سن 1998 میں تعلیم کے مخصوص موضوع پر کرنسی نوٹ شائع کی تھی جس میں گنیش جی کی تصویر بھی موجود ہے۔ لیکن یہ نوٹ اب چلن میں نہیں ہے۔
دھاتی سکوں سے کاغذی نوٹوں تک، کرنسی کا ارتقا
حالانکہ اس کرنسی نوٹ پر ایک طرف انڈونیشیا کے قومی ہیرو 'کی ہزار دیونترا' کی تصویر بھی ہے جنہوں نے انڈونیشیائی عوام کے تعلیمی حقوق دلانے کے لیے اس وقت جدوجہد کی تھی جب یہ ملک ڈنمارک کی نوآبادی تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اب متروک ہوچکے اس نوٹ پر گنیش جی کی تصویر اس لیے شائع کی گئی تھی کیونکہ انڈونیشیا میں گنیش جی کو فن، علم اور عقل کا نمائندہ سمجھا جاتا ہے-
مذکورہ کرنسی نوٹ پر دوسری طرف ایک کلاس روم کی تصویر ہے۔ اور انڈونیشیا کے کئی تعلیمی ادارے بھی گنیش جی کی تصویر استعمال کرتے ہیں۔