بھارتی معیشت میں مزید ترقی کے روشن امکانات
6 جنوری 2011اس بین الاقومی مالیاتی ادارے نے کہا کہ بھارت عالمی مالیاتی بحران کے اثرات سے اس طرح باہر نکلا ہے کہ سن 2009 کے وسط سے اس کی معیشت میں بحالی کے بڑے مضبوط شواہد دیکھنے میں آئے ہیں۔
آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا ہے کہ گزشتہ قریب ڈیڑھ سال کے عرصے میں بھارتی اقتصادی منڈی میں داخلی طلب میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں خاص طور پر ریاست کے بنیادی ڈھانچے میں کی جانے والی بہت زیادہ سرمایہ کاری کو بھی سراہا گیا۔
واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آئی ایم ایف نے بھارت کی اقتصادی کارکردگی سے متعلق اپنا وہ جائزہ مکمل کر لیا ہے، جسے عام طور پر اس ادارے کی ’آرٹیکل چار کے تحت کی جانے والی مشاورت‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
اس مشاورت کے دوران مالیاتی فنڈ کے ڈائریکٹرز نے بھارت میں اقتصادی شعبے کے اعلیٰ حکام کی کارکردگی کی تعریف کی اور کہا کہ انہی اقدامات کے باعث بھارت عالمی مالیاتی بحران کے اثرات کا اچھی طرح مقابلہ کرنے کے قابل ہوا۔
اس مشاورت کے اختتام پر آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے کہا کہ بھارت دنیا میں آبادی کے لحاظ سے دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ وہ ایک بہت بڑی اقتصادی منڈی بھی ہے۔IMF ،کے مطابق ’’ بھارت میں اقتصادی ترقی کی شرح دنیا بھر میں انتہائی تیز رفتار ہے۔ وہاں سماجی حالات بھی بہتر ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ درمیانی مدت کے لیے بھارت میں اقتصادی ترقی کے امکانات بھی بڑے حوصلہ افزا اور سود مند ہیں۔‘‘
تاہم IMF کے بورڈ نے یہ بھی کہا کہ ان حالات کے باوجود بھارت میں افراط زر کی کافی اونچی شرح کا خطرہ بھی موجود ہے۔ ’’اس ملک میں سرمائے کی آمد بہت زیادہ ہے اور سرمایہ کاروں کو بڑے فائدے بھی ہو رہے ہیں۔‘‘
واشنگٹن میں قائم اس بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے مطابق مالی سال دو ہزار دس اور گیارہ کے دوران بھارت کی مجموعی قومی پیداوار یا GDP میں 8.75 فیصد تک کا اضافہ دیکھنے میں آ سکتا ہے۔ اگلے مالی سال میں یہی شرح تھوڑی سے کم ہو کر آٹھ فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔
بھارت میں موجودہ مالی سال کے دوران افراط زر کی شرح ممکنہ طور پر آٹھ اور دس فیصد کے درمیان رہے گی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک