جنوبی ایشیا کی ہائی برڈ جمہوریتوں میں آزاد صحافت اور مشکلات
4 نومبر 2021جنوبی ایشیا کے ممالک میں صحافیوں پر تشدد کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور یہ تشدد جمہوریت کی دعویدار حکومتوں کی طرف سے کیا جارہا ہے۔ جنوبی ایشیا کے چار ممالک بنگلہ دیش، پاکستان، بھارت اور سری لنکا صحافیوں پر تشدد میں نمایاں خیال کیے جاتے ہیں۔
ہر سال یہ ایوارڈ ان صحافیوں کو دیے جاتے ہیں جو انتہائی خطرناک اور نامساعد حالات میں کام کرتے ہیں۔
دنیا بھر میں چودہ سو سے زائد صحافی قتل: پیپلز ٹریبیونل میں سماعت شروع
صحافیوں کے لیے اعلیٰ ایوارڈ
آزادی صحافت کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'فری پریس ان لمیٹڈ ‘نے سن 2021 کے دونوں سالانہ ایوارڈ جنوبی ایشیائی ممالک بنگلہ دیش اور بھارت کے صحافیوں کو دیے ہیں۔'موسٹ ریزیلینٹ‘ جرنلسٹ ایوارڈ بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی تحقیقی صحافی روزینہ اسلام کو دیا گیا جبکہ نیو کومر ہانس فرپولخ ایوارڈ کے مستحق بھارت کے ملٹی میڈیا صحافی بھاٹ برہان قرار پائے۔
روزینہ اسلام
روزینہ اسلام نے بنگلہ دیشی حکومت میں پائی جانے والی بدعنوانی کو اپنی ایک اسٹوری میں بے نقاب کیا، جس کی وجہ سے انہیں سزا بھگتنے کے ساتھ ساتھ اپنے پاسپورٹ سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔
وہ خود اپنا 'موسٹ ریزیلینٹ‘ ایوارڈ وصول کرنے کے لیے نیدر لینڈز تشریف نہیں لا سکیں اور ایوارڈ اُن کے شوہر نور اسلام مٹھو نے وصول کیا۔ روزینہ اسلام نے بذریعہ وڈیو لنک ایوارڈز کی تقریب سے خطاب بھی کیا۔ بنگلہ دیشی صحافی اپنی تقریر کے دوران، اس وقت جذباتی اور آبدیدہ ہوگئیں جب انہوں نے اپنے خلاف چلائی جانے والی کردار کشی کی حکومتی مہم کا ذکر کیا۔
صحافیوں کے تحفظ کے لیے یورپی یونین کا عزم
بھاٹ برہان
بھارت سے تعلق رکھنے والے صحافی بھاٹ برہان کو معتبر نیو کومر ہانس فرپولخ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے لیے انڈیا بالخصوص کشمیر میں حالات بہت خراب ہیں، صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ جاری ہے اور بعض صحافیوں کو قتل بھی کر دیا گیا۔ انہوں کہا کہ وہ کشمیر کے حالات کے علاوہ دوسرے بہت سارے احتجاجی سلسلوں کے بارے میں دنیا کو مطلع کرنا چاہتے ہیں لیکن جان خطرے میں ہے۔
پاکستانی صحافی بارے تحقیقاتی رپورٹ
اس تقریب میں سن 2007 میں قتل ہو جانے والے پاکستانی صحافی زبیر مجاہد سے متعلق ایک طویل تحقیقاتی رپورٹ تقسیم کی گئی۔ اس رپورٹ میں زبیر مجاہد کے قتل کا ذمہ دار پولیس کو قرار دیا گیا۔
اس تحقاتی رپورٹ کے مصنف اور فری پریس ان لمیٹڈ کے محقق جوس بارٹمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مجرم ابھی تک آزاد ہیں اوران کی تفتیش بتاتی ہے کہ اس واقعے میں پولیس اہلکاروں کی ملزم قرار دیا جانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔
حکومتی اقدامات: آزادی اظہار رائے کو کچلنے کے حربے؟
جوس بارٹمان نے سندھ ہائی کورٹ سے استدعا کی ہے کہ دوبارہ غیر جانبدارانہ تحقیقات شروع کی جائے اور ایسا کرنے سے امید کی جا سکتی ہے کہ مقتول زبیر کے لیے انصاف حاصل ہو سکے گا۔
پیپلز ٹریبیونل
فری پریس ان لمیٹڈ کے مطابق سری لنکا کے معروف صحافی اور سنڈے لیڈر کے ایڈیٹر وکرماتنگے کے قتل کے پیچھے صدر راجاپکشے انتظامیہ کا ہاتھتھا۔ اس قتل کے مرتکب افراد کو ابھی تک کوئی سزا نہیں ہوئی۔ اب فری پریس ان لمیٹڈ نے یہ مقدمہ صحافیوں کے قتل میں ملوث لوگوں کو سزائیں دینے کے لیے بنائے گئے پیپلز ٹریبیونل میں پیش کر دیا ہے۔
حامد میر
موسٹ ریزیلینٹ جرنلسٹ ایوارڈ کی تقریب کے مہمان خصوصی عالمی شہرت یافتہ صحافی حامد میر تھے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا نام نہاد جمہوریتیں ہیں، جہاں صحافیوں کے قاتل آزاد ہیں۔ حامد میر کے مطابق ان تمام ممالک میں غیر اعلانیہ سینسر شپ بھی ہے۔ انہوں نے خود کو پاکستان میں سینسر شپ کی زندہ مثال قرار دیا۔