جی ٹوئنٹی سمٹ کے ایجنڈے میں آزاد اور منصفانہ تجارت کہاں؟
6 جولائی 2017جرمنی کا آزاد ہانزے شہر ہیمبرگ، بیس کے گروپ کی سربراہی کانفرنس کے میزبان شہر کا پورا سرکاری نام یہی ہے۔ ’دی ہانزے‘ دراصل قرونِ وسطیٰ میں زیریں جرمنی کے رہنے والے ان تاجروں کی تنظیم کا نام تھا، جس میں بعد کے دور میں بہت سے دوسرے شہروں کے کاروباری لوگ بھی شامل ہو گئے تھے۔ یہ تنظیم دراصل آج کل کی اقتصادی زبان میں ’آزاد تجاری خطہ‘ کہلانے والے کسی بھی علاقے کی قدیم ترین شکل تھی۔
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ فی زمانہ منصفانہ تجارت کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی۔ یہ بات اس لیے بھی حیران کن ہے کہ اب تو عالمی معیشت کی صورت حال مقابلتاﹰ بہتر ہے اور ترقی اور استحکام کا رجحان مزید بہتری کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
شمالی جرمنی کے شہر ہیمبرگ ہی میں قائم ورلڈ اکنامک انسٹیٹیوٹ یا ادارہ برائے عالمی معیشت کے ڈائریکٹر ہَینِنگ فوئپل کہتے ہیں، ’’عالمی معیشت اور اقتصادی عالمگیریت کے بارے میں کرنے کو در حقیقت زیادہ باتیں نہیں ہیں۔ بہت سنجیدہ نوعیت کی کئی ایسی تبدیلیاں ہیں، جن پر جی ٹوئنٹی سمٹ میں بات کی جائے گی۔ مثال کے طور پر عالمی معیشت کو دوبارہ قومیائی رنگ دینے کے رجحان کے بارے میں اور اقتصادی حفاظت پسندی کی سوچ کے تحت کیے جانے والے ان اقدامات کے بارے میں، جن کا آغاز امریکا نے کیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ امکان بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اقتصادی عالمگیریت کا رخ دوبارہ کسی حد تک واپسی کی طرف موڑ دیا جائے گا۔‘‘
جی ٹوئنٹی اجلاس:کامیابی کے لیے چین کا تعاون کیوں ضروری؟
جرمنی نے ترک صدر کی درخواست مسترد کر دی
جی ٹوئنٹی ممالک کی بااثر ترین خواتین کا اجلاس
بظاہر یہ بات ان بہت سے احتجاجی مظاہرین کے لیے کسی حد تک خوشی کا باعث ہو گی، جو جمعہ سات جولائی سے لے کر ہفتہ آٹھ جولائی تک ہونے والی G20 کی اس سربراہی کانفرنس کے موقع پر ہیمبرگ میں اقتصادی عالمگیریت کے خلاف مظاہرے کرنے والے ہیں۔
لیکن دوسری طرف دنیا کے مختلف ملکوں کے مرکزی بینکوں کا بھی مرکزی بینک کہلانے والے انتہائی اہم ادارے، مالیاتی ادائیگیوں کے بین الاقوامی بینک یا BIS نے بھی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہہ دیا ہے کہ دنیا میں اس وقت جو معاشی ترقی ہو رہی ہے، وہ عام انسانوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور غربت کے خاتمے میں مددگار ثابت ہو گی۔ لیکن اس کے لیے پیشگی شرط یہ ہے کہ عالمی تجارت میں مصنوعات کی فراہمی اور پیشہ ورانہ خدمات کی ترسیل زیادہ سے زیادہ حد تک منصفانہ بنیادوں پر عمل میں آئے۔
اس بارے میں ہیمبرگ کے ادارہ برائے عالمی معیشت کے ڈائریکٹر ہَینِنگ فوئپل کہتے ہیں، ’’ظاہر ہے کہ ساری بات ہی تجارت کو منصفانہ خطوط پر استوار کرنے کی ہے۔ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک اور افریقی ریاستوں کی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے۔ افریقہ میں تو اگلے پندرہ بیس سالوں میں عالمگیریت کے موجودہ رجحان کے اثرات بہت زیادہ ہوں گے۔ ساتھ ہی ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ منصفانہ تجارت کی سوچ بھی پیچھے کی طرف دھکیلی جا رہی ہے۔‘‘
جرمنی امریکا کے خلاف ڈبلیو ٹی او میں مقدمہ دائر کر سکتا ہے
جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کا اجلاس، تمام نگاہیں ٹلرسن پر
جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کا اجلاس، مرکزی ایجنڈا افریقہ
ہَینِنگ فوئپل کے مطابق صرف امریکا ہی نہیں بلکہ دنیا کے بہت سے دیگر ممالک بھی ایسے تجارتی راستوں اور امکانات کو ترجیح دے رہے ہیں، جن کے محور ان کے اپنے اپنے قومی مفادات ہوتے ہیں۔ ’’اسی لیے آزاد تجارت ہی نہیں بلکہ منصفانہ تجارت کا رجحان بھی متاثر ہو رہا ہے۔ یہ صورت حال تقاضا کرتی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر تجارت میں آزادی اور انصاف پسندی کا دفاع کیا جائے۔‘‘