حزب اللہ پر جرمن پابندی، ایران کا سخت ردعمل
2 مئی 2020جرمن حکومت کے اُس فیصلے پر ایران نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے، جس کے تحت لبنان کی شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ ایران نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا کہ جرمنی امریکا اور اسرائیل کی پالیسیوں کو بڑھاوا دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایران نے جرمنی کو متنبہ کیا کے اُسے حزب اللہ مخالف فیصلے کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جمعہ یکم مئی کو برلن حکومت نے ایران نواز لبنان سے تعلق رکھنے والی شیعہ عقیدے کی حامل عسکری و سیاسی تنظیم حزب اللہ کے عسکری دھڑے کی جرمنی کے اندر سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جرمن حکومت نے یورپی یونین کی مثال اپناتے ہوئے حزب اللہ کے عسکری حصے پر پابندی عائد کی ہے جبکہ اس کا سیاسی ونگ اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتا ہے۔
اس مناسبت سے ایرانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں جرمن حکومت کے اس فیصلے کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ تہران سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ برلن حکومت نے یہ فیصلہ امریکا اور اسرائیل کی خوشنودی کے لیے کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جرمنی میں حزب اللہ پر پابندی عائد
لبنانی تنظیم کے عسکری ونگ پر برلن نے پابندی لگانے کا باضابطہ فیصلہ جمعرات تیس اپریل کو ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں کیا تھا۔ اس فیصلے کے تحت اس تنظیم کے عسکری دھڑے کو ایک شیعہ دہشت گرد گروپ قرار دے کر اس کی اپنے ملک میں جاری ہر قسم کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس حکومتی اقدام کے بعد جرمن پولیس نے حزب اللہ کے ممکنہ چار ٹھکانوں پر چھاپے بھی مارے ہیں۔
جرمن حکومتی فیصلے کے حوالے سے ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی کا کہنا ہے کہ تہران حکومت اس کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس کو امریکی و اسرائیلی مقاصد کی پاسداری کا ایک فعل قرار دیتی ہے۔ اس بیان میں تہران نے واضح کیا کہ جرمنی نے یہ قدم اٹھا کر مغربی ایشیا کی اصل صورت حال سے نظریں چرانے کے ساتھ ساتھ حقائق سے بھی چشم پوشی کی ہے۔
ایرانی حکومت نے یہ بھی کہا کہ اس وقت حزب اللہ لبنان کی جائز، قانونی اور باقاعدہ حکومت کا حصہ ہونے کے علاوہ پارلیمنٹ کی ایک جماعت بھی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ حزب اللہ کے عسکری دستوں نے مشرقِ وسطیٰ میں دہشت گرد گروپ داعش یا اسلامک اسٹیٹ کے خلاف عملی جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایرانی اور اسرائیلی تنازعہ، سن 2020 کا ایک سنگین مسئلہ
دوسری جانب جرمن وزارتِ خارجہ نے حزب اللہ پر پابندی لگانے کے فیصلے میں کہا کہ یہ تنظیم کھلے عام پرزور الفاظ میں اسرائیلی ریاست کو نابود کرنے کے بیانات جاری کرنے کے علاوہ ریاست اسرائیل کی اساس پر بھی سوال اٹھاتی پھرتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکا اور اسرائیل حزب اللہ کے بہت عرصہ قبل ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔
شیعہ عسکری تنظیم حزب اللہ کا قیام سن 1982 میں لبنان میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے دوران ہوا تھا۔ اس نے سن 2006 کی اسرائیل کے ساتھ جنگ میں بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
ع ح ، ع آ (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)