1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کے اربوں ضرورت مند انسانوں کے لیے امداد کی اشد ضرورت

2 دسمبر 2021

اس وقت ہر 29 ویں انسان کو امداد یا تحفظ کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں ضرورت مند افراد کی تعداد میں مزید 40 ملین کا اضافہ متوقع ہے۔ زیادہ تر افراد افغانستان، ایتھوپیا، یمن اور میانمار میں ہیں۔

https://p.dw.com/p/43kND
Jemen Hodeidah Unterernährte Kinder
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hyder

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اوچھا (اوسی ایچ اے) کی ایک تازہ ترین رپورٹ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ اقوام متحدہ سال 2022 ء میں 274 ملین انسانوں کی ضروریات پوری کرنے کی تیاری کر رہا ہے جبکہ رواں سال 250 ملین افراد کی امداد کی جا چُکی ہے۔ مزید برآں یہ کہ آئندہ برس دنیا بھر میں تقریباً مزید چالیس ملین افراد کو امداد کی ضرورت ہو گی۔

مستقبل کی ضروریات سے متعلق سالانہ جائزے میں 17 فیصد اضافے کے امکانات کی نشاندہی کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ نے عطیہ دہندگان سے اپیل کی کہ وہ 183 ملین ضرورت مند انسانوں کی مدد کے لیے 41 بلین ڈالر کی فراہمی ممکن بنائیں۔

افغانستان انسانی تباہی کے دہانے پر، اقوام متحدہ

 سب سے زیادہ ضرورت مند

بتایا گیا ہے کہ امداد اور تحفظ کی سب سے زیادہ ضرورت افغانستان، ایتھوپیا، میانمار، شام اور یمن کے باشندوں کو ہو گی۔ یہ تمام وہ ممالک ہیں جو ایک عرصے سے سیاسی عدم استحکام، جنگ اور سکیورٹی کی ابتر صورتحال کے سبب بھرک، افلاس اور اپنے گھروں سے بے دخلی جیسے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

یمن میں دس ہزار بچے ہلاک یا معذور ہو چکے ہیں

Welternährungsprogramm WFP Nahrung für Flüchtlinge
جنگ اور بحران زدہ علاقوں کے نہتے بچےتصویر: WFP/Dina El-Kassaby

اس کے ساتھ ہی آب و ہوا کا بحران ان کمزور انسانوں کو اور زیادہ تباہ حال کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ  کورونا کی وبا نے پوری دنیا میں بھونچال مچا رکھا ہے۔ اقتصادی زبوں حالی کے علاوہ دنیا کے بہت سے خطوں میں طویل مسلح تنازعات میں گہرے ممالک کے باشندے غربت کی نچلی ترین سطح پر پہنچ چُکے ہیں۔

اوچھا کے سربراہ مارٹن گریفتھس اس صورتحال کے پس منظر میں کہتے ہیں، '' وبا کا خاتمہ ہنوز نہیں ہوا۔ وبائی بیماری ختم نہیں ہوئی ہے کیونکہ غریب ممالک ویکسین سے محروم ہیں۔‘‘

 گلوبل ہیومینیٹیرین اوور ویو کے جائزے کے مطابق سن 2021 کے لیے اقوام متحدہ کی طرف سے کی جانے والی چندے یا عطیے کی اپیل کا آدھا حصہ بھی اکٹھا نہیں ہو سکا۔  مارٹن گریفتھس کا کہنا تھا، '' اس سال ہم جتنے لوگوں تک مدد فراہم کرنا چاہتے تھے ان کے 70 فیصد تک بھی نہ پہنچ سکے۔  ہمیں یہ ادراک بھی ہے کہ ہم کتنی بھی محنت کر لیں ہم امداد کے لیے مطلوبہ 41 بلین ڈالر کی رقم تک نہیں پہنچ پائیں گے۔‘‘

’خدارا ہماری اگلی نسل کو بچا لیں‘ پناہ گزینوں کی پکار

Dschibuti Flüchtlinge
بقا کی تلاش میں سرگرداں پناہ گزینوں کے روز وہ شبتصویر: DW/A. Stahl

مسائل کیا ہیں؟

اس جائزہ رپورٹ میں 30 ممالک کے بارے میں مخصوص منصوبوں کی بات کی گئی ہے۔  ان تیس میں سے 15 کا تعلق براعظم افریقہ سے ہے، بقیہ کا مشرق وسطیٓ اور لاطینی امریکا سے۔

مارٹن گریفتھس نے اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگری کلچر ادارے کے تخیمینوں کے حوالے سے کہا کہ اس وقت دنیا کے درجنوں ممالک کے قریب 45 ملین افراد قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔

جنوبی سوڈان میں پایا جانے والا قحط نصف ملین انسانوں کو متاثر کر رہا ہے۔ اس قحط کا سدباب ضروری ہے۔ تاہم ایک مثبت پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے ہو مارٹن گریفتھس نے کہا، '' ہم یمن میں دس ملین انسانوں کو صحت کی دیکھ بھال فراہم کر چُکے ہیں، ہم نے میانمار میں 10 ملین افراد کو ویکسین لگوائیں۔‘‘

یمنی جنگ میں اب تک دو لاکھ تینتیس ہزار ہلاکتیں، اقوام متحدہ

Nigeria | Wasserknappheit in Maiduguri
دہشت گردی، مسلحہ تنازعات، پورے پورے ملک تباہتصویر: Gilbertson/ZUMAPRESS/picture alliance

 

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اوچھا نے مزید کہا ہے کہ اس وقت 24 ملین سے زیادہ انسانوں کی زندگیاں بچانے کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں امداد، تنازعات، سیاسی انتشار، کورونا وائرس، معاشی بدحالی اور  بدترین خشک سالی نے حالات کو ابتر بنا دیا ہے۔

 

ک م/ ع ب/ اے پی