دہشت گردی کے خلاف جنگ: جاپان کی طرف سے پاکستان کی تعریف
4 جنوری 2018پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعرات چار جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق جاپان کی طرف سے یہ یقین دہانی وزیر خارجہ تارو کونو نے اپنے ایک دو روزہ دورہ پاکستان کے دوران کرائی۔
امریکا نے کوئی ایکشن لیا تو ردعمل ہو گا، پاکستانی موقف
’ہمارے وقار پر اب سمجھوتہ نہیں ہوگا‘
ٹرمپ ناسمجھ اور ناشکرے ہیں، عمران خان
اس دوران راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں جاپانی وزیر خارجہ تارو کونو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ایک ملاقات بھی کی۔ فوج کی طرف سے جمعرات کے روز جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس ملاقات میں جاپانی وزیر کو پاکستان کی طرف سے علاقائی امن اور انسداد دہشت گردی کے لیے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا گیا۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق تارو کونو نے خطے میں امن و سلامتی اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے یقین دہانی بھی کرائی کہ ٹوکیو اسلام آباد کے ساتھ سکیورٹی کے شعبے میں مزید تعاون کی خواہش رکھتا ہے، خاص طور پر دہشت گردی کی روک تھام کے لیے۔
تارو کونو نے اپنے دورے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، ہم منصب خواجہ آصف اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔
جاپانی وزیر خارجہ تارو کونو کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی تعریف اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ ابھی تین روز پہلے ہی امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں، جو نئے سال میں ان کی پہلی ٹویٹ تھی، پاکستان پر شدید تنقید کرتے ہوئے یہ الزام لگایا تھا کہ امریکا نے گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان کو اربوں ڈالر کی جو امداد دی ہے، اس کے بدلے میں واشنگٹن کو صرف ’جھوٹ اور دھوکا‘ ہی ملا ہے۔
’پاکستان ’دہرا کھیل‘ کھیل رہا ہے، امریکا کا الزام
’میرا نام خان ہے اور میں دہشت گرد نہیں‘
امریکا پاکستان کے خلاف کون سے اقدامات اٹھا سکتا ہے؟
اس کے علاوہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے بھی دو جنوری کو پاکستان پر الزام لگایا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان ’ڈبل گیم‘ کھیل رہا ہے۔ نکی ہیلی کے بقول پاکستان دہشت گردی کے خلاف لڑ بھی رہا ہے اور اس نے دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے بھی مہیا کر رکھے ہیں۔
پاکستان ان امریکی الزامات کی سختی سے تردید کر چکا ہے اور ساتھ ہی ملکی فوج کی طرف سے اس کے ترجمان کے علاوہ حکومت کی طرف سے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع تک نے یہ موقع اختیار کیا تھا کہ پاکستان امریکا کا اتحادی تو ہے لیکن ’قومی عزت اور وقار‘ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔