سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب، عمران خان بھی شرکت ہوں گے
28 جنوری 2022چینی دارالحکومت بیجنگ میں سرمائی اولمپکس کا اغاز رواں برس چار فروری سے ہو گا۔ سفارتی بائیکاٹ کی مہم کے باوجود اولمپکس کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب میں کئی عالی لیڈروں کی شرکت کا امکان ہے۔
امریکا کی جانب سے چین میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے تناظر میں ونٹر اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ تاہم کے باوجود اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں کئی سربراہانِ حکومت و مملکت کی شرکت متوقع ہے۔
سرمائی اولمپکس کا امریکی سفارتی بائیکاٹ تعاون کو نقصان دے گا، چین
ونٹر اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں خاص طور پر اُن ملکوں کے لیڈران کے شریک ہونے کا قوی امکان ہے ، جن کے چین کے ساتھ مستحکم اقتصادی روابط ہیں۔
غیر ملکی لیڈروں کی افتتاحی تقریب میں شرکت
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن پہلے عالمی لیڈر ہیں، جنہوں نے سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شریک ہونے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس تناظر میں کریملن حکومت کے طاقتور سربراہ نے چینی صدر شی جن پنگ کو 'ڈیئر فرینڈ‘ قرار دیا ہے۔ چینی و روسی لیڈران کورونا وبا کی وجہ سے براہ راست ایک دوسرے سے اب تک ملاقات کرنے سے قاصر رہے ہیں۔
پاکستان اور چین کے بھی گہرے اقتصادی و معاشرتی روابط ہیں اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان بھی چینی دارالحکومت پہنچ رہے ہیں۔ پاکستان اس وقت چین کا ایک اہم اسٹریٹیجک پارٹنر خیال کیا جاتا ہے۔ دونوں کے درمیان اقتصادی منصوبہ سی پیک موجود ہے اور اس کے تحت پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔
منگولیا کے وزیر اعظم اپنے پہلے چینی دورے کے دوران سرمائی اولمپکس کی تقریب میں شریک ہوں گے۔ جنوبی کوریا کی نیشنل اسمبلی کے اسپیکر اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے۔ جنوبی کوریا کو امریکا کا اتحادی تصور کیا جاتا ہے۔
کیا امریکا بیجنگ اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کرے گا؟
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کی شرکت کا بھی امکان ہے۔ قطر اور متحدہ عرب امارات کے لیڈران کی شرکت بھی ممکن ہے۔ اسی طرح وسطی ایشیائی ریاستوں قزاقستان، تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان اور کرغیزستان کے صدور کے شریک ہونے کے امکانات ہیں۔
یورپ سے پولینڈ کے صدر کی شرکت متوقع ہے۔ اسی طرح سربیا کے صدر الیکزانڈر وچچ کے علاوہ لکسمبرگ، موناکو، بوسنیا ہیرزیگووینا کے حکومتی نمائندے بیجنگ پہنچ رہے ہیں۔
بائیکاٹ کی امریکی مہم
امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور ڈنمارک نے سرمائی اولمپکس میں چین کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاجی طور پر سفارتی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ان ممالک کے ایتھلیٹس تو موجود ہوں گے لیکن حکومتی اہلکار شرکت نہیں کریں گے۔ جاپان بھی اپنے آفیشیلز نہیں بھیجے گا۔ نیدرلینڈز اور نیوزی لینڈ کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے چینی پابندیوں کے تناظر میں اُن کے آفیشلز سرمائی اولمپکس میں شرکت نہیں کریں گے۔
سرمائی اولمپکس: جرمنی میڈل ٹیبل پر سرفہرست
یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ تین اولمپک گیمز کے لیے مشرقی ایشیائی ممالک کا انتخاب کیا گیا۔ ان میں سن 2018 میں جنوبی کوریا، سن 2020 میں جاپان کے بعد اور اب سن 2022 کے سرمائی اولمپکس چین میں منعقد ہو رہے ہیں۔
ع ح /ع ا (اے ایف پی)