1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی سرمایہ کاری کانفرنس شروع، عمران خان کا خطاب

شمشیر حیدر اے پی، ڈی پی اے کے ساتھ
23 اکتوبر 2018

سعودی درالحکومت ریاض میں تین روزہ سرمایہ کاری کانفرنس شروع ہو گئی ہے۔ جمال خاشقجی کے قتل کے باعث کئی عالمی رہنماؤں اور کمپنیوں نے شرکت نہیں کی۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کیا۔

https://p.dw.com/p/3700i
Imran Khan besucht Saudi-Arabien
تصویر: facebook/ImranKhanOfficial

ریاض میں اس تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا بڑا مقصد سعودی عرب کا محض تیل کی دولت پر انحصار کم کرنا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ دوسری مرتبہ منعقد کی جانے والی اس کانفرنس کے ذریعے ریاض حکومت عالمی سطح پر اپنی شناخت اور ساکھ بہتر بنانے کی کوششوں میں بھی تھی۔

اس مرتبہ اس کانفرنس میں صحافی جمال خاشقجی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کے سبب کئی اہم بین الاقوامی کمپنیوں اور حکومتی وفود نے شرکت سے گریز کیا۔ کانفرنس کے افتتاحی روز ارب پتی سعودی خاتون تاجر لبنىٰ سلیمان العليان نے بھی اس معاملے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس قتل سے متعلق تمام حقائق جلد سامنے آ جائیں گے۔

لبنیٰ سلیمان کا کہنا تھا، ’’میں تمام غیر ملکی مہمانوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ حالیہ ہفتوں کے دوران منظر عام پر آنے والی بھیانک خبریں ہماری تہذیب کی نمائندگی نہیں کرتیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم اس سے مزید مضبوط ہو کر ابھریں گے۔‘‘

عمران خان کا خطاب

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اقتدار سنبھالنے کے دو ماہ کے دوران دوسری مرتبہ سعودی عرب پہنچے۔ کانفرنس کے ایک سیشن میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان عالمی مالیاتی ادارے اور دوست ممالک سے قرض حاصل کر کے اپنے موجودہ معاشی بحران سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ماحول کو مزید سازگار بنا رہی ہے۔ انہوں نے اپنے وطن کی جغرافیائی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا، ’’پاکستان کے پڑوس میں چین اور بھارت جیسی دو بڑی منڈیاں ہیں اور افغانستان میں امن قائم ہونے کے بعد وسطی ایشیائی ریاستوں تک بھی رسائی ہو گی۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے چین اور ایران جیسے پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں لیکن بھارت اور افغانستان کے ساتھ بھی خطے کی ترقی کے لیے بہتر روابط ضروری ہیں۔

پاکستانی وزیر اعظم نے بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات میں سعودی تاجروں کے ایک وفد کی تشکیل کی بات ہوئی جو پاکستان میں سرمایہ کاری یقینی بنائے گا۔ علاوہ ازیں دونوں ممالک کے مابین پاکستان میں دو آئل ریفائنریوں کی تعمیر کے سلسلے میں بھی مذاکرات ہو رہے ہیں۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں