1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں ولی عہد تبدیل، ایران کا سخت ردعمل

عاطف بلوچ، روئٹرز
21 جون 2017

سعودی عرب کے شاہ سلمان نے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو نیا ولی عہد مقرر کر دیا ہے۔ سعودی عرب کی اعلیٰ ترین مذہبی کونسل نے اس فیصلے کی حمایت کر دی ہے جبکہ ایران نے اس اقدام کو ’تختہ الٹنے‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2f675
Saudi Arabien - Kronprinz Mohammed bin Salman bei Militärübung
تصویر: picture-alliance/abaca/Balkis Press

خبر رساں ادارے روئٹرز نے سعودی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ شاہ سلمان نے ایک شاہی حکم نامے کے تحت اپنے ستاون سالہ بھتیجے محمد بن نائف سے کراؤن پرنس کا عہدہ واپس لے لیا ہے اور ان کی جگہ اپنے اکتیس سالہ بیٹے محمد بن سلمان کو نیا ولی عہد نامزد کر دیا ہے۔

سعودی نائب ولی عہد ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکا روانہ

سعودی بادشاہ کے قتل کی منصوبہ بندی میں شامل افراد کا مقدمہ

قطری شہریوں کے لیے خلیجی ممالک کی ہاٹ لائن

بتایا گیا ہے کہ محمد بن سلمان حسب سابق ملکی وزیر دفاع کے منصب بھی فائز رہیں گے اور نائب وزیر اعظم کی ذمہ داریاں بھی نبھائیں گے۔ شاہ سلمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ نئے ولی عہد سے اپنی وفاداری کا اظہار کریں۔

اس پیشرفت پر ایران نے تنقید کرتے ہوئے اسے محمد بن نائف کا ’تختہ الٹنے کا ایک غیر محسوس عمل‘ قرار دیا ہے۔ اکیس جون بروز بدھ ایران کے سرکاری میڈیا نے محمد بن سلمان کو ولی عہد مقرر کے فیصلے پر لکھا، ’’سعودی عرب میں بغاوت: بیٹے کو باپ کا جانشین بنا دیا گیا۔‘‘

یہ امر اہم ہے کہ پرنس محمد بن سلمان ایران کے کڑے ناقد ہیں اور انہوں نے حال ہی میں کہا تھا کہ ایران میں بھی ’جنگ‘ شروع ہو جانا چاہیے۔ ناقدین کے خیال میں اسی لیے سعودی عرب میں ہونے والی یہ سیاسی تبدیلی ایران کے لیے ایک دھچکا ثابت ہو سکتی ہے۔

ولی عہد مقرر کیے جانے کے بعد محمد بن سلمان سعودی عرب میں اور زیادہ طاقتور شخصیت بن گئے ہیں۔ وہ ایران کے ساتھ مکالمت کو مسترد کر چکے ہیں جبکہ قطر کی طرف سے مبینہ طور پر دہشت گردوں کی مالی معاونت پر سخت بھی موقف رکھتے ہیں۔

Saudi Arabien - Kronprinz Mohammed bin Salman
محمد بن سلمان حسب سابق ملکی وزیر دفاع کے منصب بھی فائز رہیں گےتصویر: picture-alliance/abaca/Balkis Press

انہوں نے خلیجی ممالک کے اس تازہ بحران میں قطر کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسی طرح یمن کی جنگ شروع کرنے میں بھی محمد بن سلمان نے کلیدی کردار کیا تھا، جس میں اب تک ہزاروں شہری مارے جا چکے ہیں۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق شاہ سلمان نے پرنس محمد بن نائف کو ملکی وزیر داخلہ کے عہدے سے بھی ہٹا دیا ہے۔ سعودی عرب میں وزارت داخلہ ایک انتہائی اہم وزارت تصور کی جاتی ہے، جو ملک کے تمام تر سکیورٹی معاملات کی نگرانی کرتی ہے۔

سعودی پریس ایجنسی نے بتایا ہے کہ شاہ سلمان نے کئی حکم نامے جاری کیے ہیں، جن میں ولی عہد کی تبدیلی کا حکم بھی شامل ہے۔ بدھ کی دن جاری کردہ اس حکم نامے کے کچھ دیر بعد ہی سعودی عرب کی اعلیٰ ترین مذہبی کونسل نے اس شاہی فرمان کی حمایت کر دی۔