سندھ: سیلاب متاثرین کی کم عمری میں شادیوں کی تحقیقات کا حکم
20 اگست 2024پاکستان میں صوبہ سندھ کی حکومت نے 2022 میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کم عمری کی شادیوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ پاکستان میں کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کی بلند شرح حالیہ برسوں میں کچھ کم ہو رہی تھی لیکن 2022ء میں ملک کے خصوصاﹰ جنوبی علاقوں میں غیر معمولی سیلاب کے بعد انسانی حقوق کے کارکنوں نے خبردار کیا تھا کہ موسمیاتی عدم تحفظ کی وجہ سے ایسی شادیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے سولہ اگست کو فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں صوبہ سندھ کے سیلاب سے متاثرہ دیہاتوں میں ایسی لڑکیوں سے بات کی گئی تھی، جن کی رقم کے عوض تیرہ سے چودہ سال کی عمر میں شادیاں کر دی گئی تھیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان رشید چنا نے اے ایف پی کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
اس ترجمان کا مزید کہنا تھا،'' وزیر اعلیٰ اس علاقے کے لوگوں پر بارش کے سماجی اثرات کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد وہ علاقے کا دورہ کریں گے اور سفارشات پیش کریں گے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''میری ذاتی رائے یہ ہے کہ کم عمری کی شادیوں کی روایت ہمیشہ سے رہی ہے لیکن سیلاب نے لوگوں پر دباؤ بڑھا دیا۔‘‘ این جی او سُجاگ سنسار نے اے ایف پی کو بتایا کہ خان محمد ملہ گاؤں میں گزشتہ سال مون سون کی بارشوں کے بعد سے 45 کم عمر لڑکیوں کی شادیاں کی جا چکی ہیں، ان میں سے 15 اس سال مئی اور جون کے درمیانی عرصے میں کی گئیں۔
جولائی اور ستمبر کے درمیان موسم گرما میں مون سون کا سیزن لاکھوں کسانوں کی روزی روٹی اور غذائی تحفظ کے لیے بہت اہم ہے، لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں اس موسم میں بارشوں کو شدید اور طویل بنا رہی ہیں، جس سے لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب اور فصلوں کو طویل مدتی نقصان کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ اس علاقے میں بچوں کی شادیاں روکنے کے لیے مذہبی اسکالرز کے ساتھ مل کر کام کرنے والے غیر سرکاری تنظیم سُجاگ سنسار کے بانی معشوق برہمانی کا کہنا ہے، ''اس کی وجہ سے 'مون سون دلہنوں‘ کا ایک نیا رجحان پیدا ہوا ہے۔‘‘
سندھ کی زرعی پٹی کے بہت سے دیہات 2022 کے ُاس سیلاب کے اثرات سے اب تک نہیں نکل سکے ہیں، جس کی وجہ سے ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا، لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اور تیار فصلیں برباد ہو گئی تھیں۔ اس علاقے کے ایک گاؤں کی رہائشی 65 سالہ بزرگ مائی حجانی نے اے ایف پی کو بتایا، '' 2022 کی بارشوں سے پہلے ہمارے ہاں اتنی کم عمر لڑکیوں کی شادی کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔‘‘
ش ر⁄ ا ا (اے ایف پی)