1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

سینٹ پیٹرزبرگ میں دھماکہ، جنگی امور کے روسی بلاگر ہلاک

3 اپریل 2023

روس کے دوسرے بڑے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں ایک کیفے میں ہونے والے دھماکے میں ایک درجن سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ ایک محب وطن روسی گروپ نے تقریب کا اہتمام کیا تھا، جہاں یہ دھماکہ ہوا۔

https://p.dw.com/p/4PcGn
Russland Explosion in Cafe in St Petersburg
تصویر: Anton Vaganov/REUTERS

روس کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دو اپریل اتوار کی شام کو سینٹ پیٹرزبرگ کے ایک کیفے میں ہونے والے دھماکے میں جنگی امور کے معروف روسی بلاگر ولادلن  ہلاک ہو گئے۔ ملک کی تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس دھماکے میں 19 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں اور اس قتل کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

سلامتی کونسل کی روسی صدارت ’ایک بھیانک مذاق‘ ہے، یوکرین

وزارت داخلہ نے کہا، ''اس واقعے میں جو ایک شخص ہلاک ہوا، وہ فوجی امور کے نامہ نگار ولادلین تاتارسکی تھے۔''

دریا ڈوگینا کی ہلاکت میں یوکرین کی 'اسپیشل سروس' کا ہاتھ، روس

یہ دھماکہ اسٹریٹ فوڈ بار نمبر 1 کیفے میں ہوا جو ایک وقت یوگینی پریگوزن کا ہوا کرتا تھا۔ یوگینی پریگوزن کرائے کی فوج 'ویگنر گروپ' کے بانی ہیں، جو یوکرین میں روس کے لیے لڑ رہا ہے۔

صدر پوٹن کے قریبی اتحادی کی بیٹی بم دھماکے میں ہلاک

تاتارسکی کون تھے؟

ہلاک ہونے والے بلاگر تاتارسکی کا اصل نام میکسم فومین ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر ''حب الوطنی کی شام'' کے نام سے ایک پروگرام میں لوگوں کو مدعو کیا تھا۔ اس تقریب کا اہتمام سائبر فرنٹ زیڈ نامی گروپ نے کیا تھا، جو اپنے آپ کو ''روس کا انفارمیشن دستہ'' کہتا ہے۔

اس گروپ نے دھماکے کے حوالے سے ٹیلی گرام پر کہا، ''ایک دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ ہم نے کچھ حفاظتی اقدامات کیے تھے، تاہم بدقسمتی سے وہ کافی نہیں تھے۔''

روسی جوہری ہتھياروں کی بيلاروس میں تنصیب کی اہمیت اور خطرات

روسی خبر رساں ایجنسی تاس نے قانون نافذ کرنے والے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ''تاتارسکی کو تحفے میں ایک مجسمہ پیش کیا گیا تھا اور اسی کے اندر چھپائے گئے دیسی ساختہ بم کی وجہ سے یہ دھماکہ ہوا۔''

پوٹن کا بیلاروس میں روسی جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کا اعلان

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دھماکے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ اس واقعے میں ملوث ہونے کے شبہے میں کیفے کے اندر موجود ہر شخص سے تفتیش کی جا رہی ہے۔''

Russland Militärblogger Vladlen Tatarsky
تاتارسکی یوکرین کے محاذ جنگ سے رپورٹ کیا کرتے تھے، اصل میں ان کا تعلق مشرقی یوکرین کے ڈونباس سے تھا۔ وہ ان بااثر فوجی بلاگرز میں سے ایک تھے  جنہوں نے روس کی جنگی کوششوں کی حمایت کی۔تصویر: Telegram @Vladlentatarskybooks/via REUTERS

روس نے یوکرین پر انگلی اٹھائی

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروف نے ایک بیان میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کییف کی جانب سے تاتارسکی جیسے بلاگرز کو باقاعدگی سے دھمکیاں دی جاتی تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مغربی حکومتیں جس طرح سے ''صحافیوں کی فلاح و بہبود اور اظہار رائے کی آزادی کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کرتی ہیں، اس تناظر میں ان کے ردعمل کا فقدان'' سے بات خود ہی واضح ہو جاتی ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ ان کا اشارہ امریکی صحافی ایوان گرشکوک کی جانب تھا، جنہیں گزشتہ ہفتے کے اوائل میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم ان کے آجر اور امریکی حکومت نے ان کے خلاف روسی  الزامات کو مضحکہ خیز بتایا تھا۔

اس دوران یوکرین کے صدر وولودمیر زیلینسکی کے ایک اعلیٰ مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے لکھا کہ ان کا خیال ہے کہ یہ حملہ روس میں گھریلو دہشت گردی کا واقعہ ہے۔

انہوں نے کہا: ''برتن کے اندر مکڑیاں ایک دوسرے کو کھا رہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آخر گھریلو دہشت گردی اندرونی سیاسی لڑائی کا آلہ کب بنے گی۔''

تاتارسکی روسی مہم کے حامی اور ناقد بھی تھے

تاتارسکی یوکرین کے محاذ جنگ سے رپورٹ کیا کرتے تھے۔ انہوں نے گزشتہ ستمبر میں کریملن کی ایک شاندار تقریب میں شرکت بھی کی تھی، جس میں روس نے یوکرین کے چار جزوی طور پر مقبوضہ علاقوں کے قانونی الحاق کا اعلان کیا تھا۔

اصل میں ان کا تعلق مشرقی یوکرین کے ڈونباس سے تھا۔ وہ ان بااثر فوجی بلاگرز میں سے ایک تھے  جنہوں نے روس کی جنگی کوششوں کی حمایت کی۔ گرچہ وہ روسی جنگ کے حامی تھے، تاہم انہوں نے روسی مہم کے بعض پہلوؤں پر تنقید بھی کی تھی۔

ٹیلی گرام پر ان کے 560,000 سے بھی زیادہ فالوورز تھے۔ اگر تاتارسکی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے، تو یہ روسی سرزمین پر جنگ سے وابستہ کسی اعلیٰ شخصیت کا دوسرا قتل ہو گا۔

گزشتہ اگست میں روس کی فیڈرل سکیورٹی سروس نے یوکرین کی خفیہ سروسز پر ماسکو کے قریب ایک کار بم حملے میں ایک انتہائی قوم پرست روسی شخص کی بیٹی دریا ڈوگینا کو ہلاک کرنے کا الزام لگایا تھا۔ لیکن یوکرین نے اس کی تردید کی تھی۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

بم دھماکے میں زخمی یوکرینی لڑکی کے لیے مصنوعی اعضاء