شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان بات چیت کا آغاز
29 جولائی 2011تقریباً دو سال قبل، سن 2009 میں شمالی کوریا کی جانب سے جوہری تجربے پر منقطع ہونے والے چھ فریقی مذاکرات کے بعد پہلی مرتبہ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان اعلیٰ سطحی بات چیت گزشتہ روز جمعرات سے نیویارک میں شروع ہوئی۔ بات چیت کے اس مرحلے میں امریکہ کی نمائندگی شمالی کوریا کے معاملات کے لیے مقرر خصوصی ایلچی اسٹیفن بوسوورتھ کر رہے ہیں۔ شمالی کوریا کی جانب سے سینئر مذاکرات کار اور نائب وزیر خارجہ Kim Kye-gwan شریک ہیں۔
بات چیت نیویارک میں واقع اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں امریکی مشن کے کمپاؤنڈ میں ہو رہی ہے۔ اس بات چیت کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ انتہائی سنجیدہ ماحول میں ہونے والی میٹنگ میں امریکہ نے شمالی کوریا پر زور دیا کہ وہ اپنے جوہری ہتھیارسازی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپنے جارحانہ رویے پر غور کرے۔جمعرات سے شروع ہونے والی بات چیت آج جمعہ کے روز بھی جاری رہے گی۔
شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ نے بھی بات چیت کے ماحول کو خوشگوار قرار دیا۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جمعرات کو کہا کہ الفاظ اہم نہیں بلکہ عمل کو اہمیت دی جائے گی۔ امریکی حکام کی جانب سے یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ واشنگٹن حکومت شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کے عمل میں کسی جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔ کمیونسٹ ملک شمالی کوریا نے چھ ملکی مذاکرات میں آخری بار شرکت سابق امریکی صدر جارج بُش کے دور میں سن 2008 میں کی تھی۔ چھ ملکی مذاکرات میں شریک ممالک میں امریکہ کے علاوہ روس، چین، جاپان، جنوبی کوریا اور شمالی کوریا شامل ہیں۔
امریکہ، چین اور شمالی کوریا کے درمیان چھ ملکی مذاکرات کی بحالی کے لیے تین مرحلوں پر بات چیت کے عمل کو شروع کرنے پر اتفاق پیدا ہو چکا ہے۔ چین اس وقت شمالی کوریا کا واحد اتحادی ملک خیال کیا جاتا ہے۔ بات چیت کی پہلی اسٹیج پر دونوں کوریائی ملکوں کے درمیان مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔ دوسری اسٹیج پر شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان بات چیت ہو گی۔ تیسری اسٹیج چھ ملکی مذاکرات کی ہو گی۔
شمالی کوریا اور امریکہ کے وزرائے خارجہ گزشتہ ہفتہ کے روز دو سالوں کے بعد انڈونیشیا میں منعقدہ ایشیا سکیورٹی کانفرنس کے دوران ملاقات کر چکے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل