صوبہ پنجاب نے امریکی امداد مسترد کر دی
21 مئی 2011صوبہ پنجاب کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ پاکستانی پارلیمان کی قرارداد کے باوجود مبینہ امریکی ڈرون طیاروں کے حملے بند نہیں ہوئے، جس پر صوبہ پنجاب نے بطور احتجاج تعلیم، صحت اور کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے لیے امریکہ کی طرف سے دی جانے والی 232 ملین ڈالر کی امداد کو مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ برس سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاسوس طیاروں کے حملوں میں نمایاں تیزی دیکھی گئی ہے۔ سن 2010ء میں پاکستانی حدود میں مجموعی طور پر 100 سے زائد ڈرون حملے ہوئے، جن میں مجموعی طور پر 670 افراد ہلاک ہوئے۔ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے مطابق ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں القاعدہ نیٹ ورک کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ایک اعلیٰ پاکستانی سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر AFP کو بتایا کہ حکومت پنجاب نے اصولی طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وہ امریکی ڈرون حملوں کے تناظر میں امریکہ کے ساتھ کیے گئے ’میمورینڈم آف انڈرسٹینڈنگ‘ کو منسوخ کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی امداد سے چلنے والے یہ منصوبے تین برسوں میں تکمیل پانا تھے تاہم اب حکومت پنجاب اپنی مدد آپ کے تحت ان منصوبوں پر آنے والے اخراجات اٹھائے گی تاکہ یہ منصوبے مقررہ وقت تک تکمیل پاجائیں۔ اس اہلکار کے مطابق پنجاب کی حکومت نے اصولی فیصلہ کیا ہے کہ امداد کے بدلے پاکستان کی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
دوسری جانب جمعے کے روز پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک اور ڈرون حملے میں چار مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مبینہ امریکی جاسوس طیاروں نے میران شاہ کے مشرق میں واقعے تپی نامی علاقے میں ایک گاڑی پر دو میزائل داغے۔ ایک پاکستانی خفیہ اہلکار نے اس حملے میں چار عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ