فرانس مزید تارکین وطن کو پناہ نہیں دے گا
14 فروری 2016والس کے اس اعلان نے یورپی یونین کی سطح پر مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی مشترکہ پالیسی اختیار کرنا مزید پیچیدہ معاملہ بن گیا ہے۔ گزشتہ برس فرانس میں 80 ہزار غیرملکیوں نے پناہ کی درخواستیں دی تھیں۔
میرکل کی مہاجرین دوست پالیسی پر فرانس اور روس کی تنقید
جرمنی میں اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟
روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق فرانسیسی وزیر اعظم نے ہفتے کے روز میونخ سیکورٹی کانفرنس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیرس حکومت نے گزشتہ برس مہاجرین کی یورپ بھر میں تقسیم کے منصوبے کے تحت 30 ہزار مہاجرین کو فرانس میں پناہ دینے کا جو وعدہ کیا تھا، اسے پورا کیا جائے گا تاہم اس کے بعد مزید تارکین وطن نہیں لیے جائیں گے۔
والس کا کہنا تھا کہ جرمن عوام جس طرح تارکین وطن کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں، وہ جذبہ قابل تعریف ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پیرس حکومت ’’مزید مہاجرین قبول نہیں کرے گی۔ فرانس نے تو ’فرانس آ جائیں‘ کا نعرہ کبھی نہیں لگایا۔‘‘
فرانس کے اس اعلان کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل مزید تنہائی کا شکار دکھائی دے رہی ہیں۔ مشرقی یورپی ممالک پہلے ہی مہاجرین کی تقسیم کے اس منصوبے کے مخالف ہیں۔ ایسے میں کبھی ’یورپ کی ملکہ‘ کہلانے والی میرکل کے لیے پناہ گزینوں کے مسئلے پر یورپی یونین کی سطح پر یک جہتی پیدا کرنا مزید دشوار ہو گیا ہے۔
یورپی رہنماؤں کے اجلاس سے قبل توقع کی جا رہی ہے کہ میرکل آئندہ جمعرات کو ہم خیال ممالک کے رہنماؤں کو مہاجرین کو پناہ دینے کے لیے رضامند کرنے کی کوشش کریں گی۔
پناہ گزینوں کو قبول کرنے والے نئے یورپی اتحادیوں کی تلاش کے ساتھ ساتھ میرکل کے لیے یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ ترکی بھی مہاجرین کو یورپ کی جانب سفر کرنے سے روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرے۔ یورپی یونین کے رہنماؤں کے اجلاس سے قبل ہونے والی میٹنگ میں ترک وزیر اعظم بھی شرکت کر رہے ہیں۔
فرنچ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ فرانس مہاجرین کی کوٹہ سسٹم کے تحت تقسیم کے منصوبے کو مسترد کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس فرانس میں 80 ہزار تارکین وطن نے پناہ کی درخواست دی تھی۔ فرانس کو نوجوانوں میں شدت پسندی کے رجحان اور بے روزگاری میں اضافے سے نمٹنے جیسی مشکلات کا سامنا ہے۔