لاکھوں مہاجرین یورپ بھیج دیں گے، ایردوآن کی دھمکی
11 فروری 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ترک صدر نے انقرہ میں کی گئی اپنی ایک تقریر کے دوران مغربی ممالک کی پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے تقریر کے دوران اس بات کی تصدیق بھی کی کہ گزشتہ برس نومبر کے مہینے میں ہونے والے یورپی رہنماؤں کے اجلاس کے دوران انہوں نے یونین کو دھمکی دی تھی کہ ترکی مہاجرین کو ’خدا حافظ‘ کہہ سکتا ہے۔
جرمنی میں اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟
پناہ کے قوانین کی خلاف ورزی: یورپی کمیشن کی جرمنی کو وارننگ
ایردوآن نے یہ بیان ایسے وقت دیا ہے جب کہ نیٹو نے مہاجرین کو سمندری سفر سے روکنے اور انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے فوری طور پر اپنے بحری بیڑوں کو بحیرہ ایجیئن میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یورپ میں جاری مہاجرین کے موجودہ بحران کے دوران ایک ملین سے زائد تارکین وطن ترکی سے بحیرہ ایجئن کا سمندری سفر اختیار کرتے ہوئے یونان اور پھر یورپ پہنچ چکے۔ ناموافق حالات کے باوجود اب بھی روزانہ ہزاروں تارکین وطن اس سفر پر نکل رہے ہیں جس کی وجہ سے یورپی ممالک کافی پریشان ہیں۔
یورپ اور اقوام متحدہ ترکی پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ ان ہزاروں شامی مہاجرین کے لیے اپنی سرحد کھول دے جو شام میں خانہ جنگی میں مزید شدت آنے کے سبب نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ ترکی نے پہلے ہی تیس لاکھ سے زائد تارکین وطن کو اپنی سرزمین پر پناہ دے رکھی ہے۔
ایردوآن کا کہنا ہے کہ ترکی اگر مہاجرین کو یورپ بھیجنا چاہے تو یہ اس کا حق ہے۔ ایردوآن کا مزید کہنا تھا، ’’ہمارے ماتھے پر ’بیوقوف‘ نہیں لکھا ہوا۔ ہم صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیں گے لیکن جو کرنا ضروری ہوا وہ ہم ضرور کریں گے۔ یہ مت سوچیے کہ بسیں اور جہاز بے مقصد کھڑے ہیں۔‘‘
euro2day.gr یونانی ویب سائٹ نے گزشتہ ہفتے ہی انکشاف کیا تھا کہ نومبر میں جی 20 سمٹ کے دوران ایردوآن نے شدید غصے میں یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینُکر کو دھمکی دی تھی کہ انقرہ حکومت مہاجرین کو بسوں میں سوار کر کے یورپ کی جانب بھیج دے گی۔
اپنی تقریر میں ایردوآن نے اس بارے میں کہا، ’’میں نے جو کہا اس پر مجھے فخر ہے۔ ہم نے ترکی اور مہاجرین کے حقوق کا دفاع کیا ہے۔ ہم نے ان (یورپ) کو کہہ دیا ہے کہ بھئی معذرت لیکن ہم تارکین وطن کو خدا حافظ کہہ دیں گے۔‘‘
انہوں نے اقوام متحدہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارے نے ترکی میں موجود شامی مہاجری کے لیے آدھے بلین ڈالرز سے بھی کم رقم خرچ کی ہے۔
یورپ کی جانب سے تین بلین یورو کی امداد کے بارے میں ان کا کہنا تھا، ’’یہ رقم ہمارے بجٹ میں شامل نہیں ہو رہی بلکہ یہ شامی مہاجرین پر خرچ ہو گی۔‘‘ ترک صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے ملک نے شامی مہاجرین کو پناہ دیتے ہوئے نو بلین ڈالر سے زائد خرچ کر چکے ہیں۔