’لشکر طیبہ کے چار دہشت گرد ممبئی میں داخل‘
24 دسمبر 2010ممبئی پولیس کے جوائنٹ کمشنر ہیمانشو رائے نے بتایا کہ یہ بات یقینی ہے کہ ان افراد کا تعلق لشکر طیبہ سے مگر ان کی قومیت فی الحال خفیہ رکھی جارہی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے انسداد دہشت گردی کے امریکی ماہرین کےحوالے سے بتایا ہےکہ قوی امکان ہےکہ لشکر طیبہ بھارت میں ایک اور بڑے دہشت گردانہ حملے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان مبینہ دہشت گردوں کے نام بالترتیب عبد الکریم موسیٰ، نور عبد الٰہی، ولید جناح اور محفوظ عالم بتائےگئے ہیں۔
ممبئی پولیس نے ان میں سے ایک شخص کا خاکہ جاری کرتے ہوئے شہریوں کو چوکنا رہنے کی تلقین کی ہے۔ اس ضمن میں پولیس سے ہنگامی رابطےکے لئے خصوصی ٹیلی فون سروس متعارف کروادی گئی ہے۔ ممبئی پولیس پہلے ہی شہر میں ممکنہ طور پر غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سے نمٹنے کے لئے ہائی الرٹ جاری کرچکی ہے۔
ممبئی پولیس کےکمشنر سنجیو دیال کے بقول قابل اعتماد انٹیلی جنس رپورٹ موجود ہیں کہ سال نو اورکرسمس کے دوران غیر ملکیوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ مغربی شہر احمد آباد کو بھی اس ضمن میں حساس ٹہرایا گیا ہے، جہاں 2008ء کے دوران پے درپے21 بم حملوں میں 50 سے زائد جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ پولیس حکام حساس ترین علاقوں میں گھر گھر تلاشی لے رہے ہیں جبکہ مذہبی مقامات کے ساتھ ساتھ بھیڑ والے عوامی مقامات کی سلامتی کو یقینی بنانے کی سر توڑ کوششیں کی جارہی ہیں۔
ممبئی حملوں کے بعد ہونے والے بڑے دہشت گردانہ حملوں میں رواں ماہ وراناسی ’بنارس‘ میں ہوئے بم دھماکے اور فروری میں مغربی شہر پونے میں ہوئے بم دھماکے کا نام بھی لیا جاتا ہے۔ بنارس حملے میں ایک کم عمر بچی جبکہ پونے حملے میں17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بھارتی حکام 2008ء کے ممبئی حملے کی ذمہ داری لشکر طیبہ پر عائد کرتے ہیں، جس میں 166 انسانی جانوں کا ضیاع ہوا تھا۔ ممبئی حملوں کے واحد زندہ مجرم اجمل قصاب کو مئی میں موت کی سزا سنائی جاچکی ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہےکہ ممبئی میں ایک اور ایسا حملہ ملکی معیشت پر شدید منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے اور خطے کی مجموعی سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق