ممبئی حملوں کے لئے پاکستانی سرزمین استعمال ہوئی: کونڈولیزا رائس
8 دسمبر 2008رائس نے پاکستانی حکومت سے ایک مرتبہ پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان حملوں میں ملوث افراد کے خلاف عملی اقدامات اُٹھائے۔
امریکی وزیر خارجہ نے ان باتوں کا اظہار نشریاتی اداروںCNN اور Fox News کے ساتھ الگ الگ انٹرویوز میں کیا۔ کونڈولیزا رائس نے اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ ممبئی حملوں میں ملوث افرادکو سزا دلانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔
ممبئی حملوں کے تعلق سے پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت یا کسی اور ملک کو پاکستان پر الزام عائد کرنے سے قبل اس سلسلے میں ٹھوس ثبوت فراہم کرنے ہوں گے۔ پاکستانی رہنماٴوں نے ٹھوس اورپختہ ثبوت ملنے کے صورت میں ممبئی حملوں کی تحقیقات میں بھارت کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
تاہم امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے ’سی این این‘ اور ’فوکس نیوز‘ ٹیلی ویژن چینلوں کے ساتھ انٹرویوز میں کہا : ’’میرا خیال ہے کہ اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہےکہ ممبئی حملوں کے لئے پاکستانی سرزمین کا استعمال ہوا ہے، اور عین ممکن ہے کہ غیر ریاستی عناصر ان حملوں میں ملوث ہیں۔‘‘
رائس نے ان انٹرویوز میں پاکستانی حکومت پر الزام عائد کرنے سے گریز کیا۔ اُن کا واضح طور پر کہنا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان کے غیر ریاستی عناصر، یعنی non-state actors کا ہاتھ ہے۔
واشنگٹن میں Dawn News کے بیورو چیف انور اقبال امریکی وزیر خارجہ کے تازہ بیانات کو انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔ انوراقبال نے اس سلسلے میں ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ رائس نے جو باتیں دونوں انٹرویوز میں کی ہیں وہ بہت اہم ہیں۔
’’رائس نے بہت احتیاط سے یہ کہا کہ پاکستان میں موجود مختلف شدت پسند گروہوں اور پاکستانی حکومت میں بہت فرق ہے، تاہم اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ممبئی حملوں کے تعلق سے پاکستانی صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر رہنماٴوں کا یہ کہنا کہ اس میں پاکستان کے لوگ شامل نہیں ہیں، یہ بالکل غلط ہے۔‘‘
انور اقبال کے بقول امریکہ کے پاس اس بات کےثبوت موجود ہیں کہ ممبئی حملوں میں پاکستان ہی کے مختلف گروہ ملوث ہیں۔
’’اس مرتبہ واشنگٹن پاکستان کے ریاستی اورغیرریاستی عناصر میں ایک لکیر کھینچ رہا ہے۔ اس بار ایسا لگتا ہے کہ واشنگٹن کا موقف یہ ہے کہ ایسا عین ممکن ہے کہ پاکستانی انتظامیہ میں چند افراد حکومت کی مرضی کے بغیر شدت پسند تنظیموں کے لئے خفیہ طورپرکام کررہے ہوں۔ لیکن بہرحال امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ پاکستانی حکومت اس میں ملوث نہیں ہے۔‘‘
دریں اثناء پاکستانی سیکیورٹی حکام نے اتوار کے روز بعد دوپہر پاکستان کےزیر انتظام کشمیر میں کالعدم عسکری تنظیم لشکر طیبہ کے ایک مبینہ ٹھکانے پر چھاپا مارا ہے۔ خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ نے دو مختلف ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ خبردی ہے، تاہم آزادانہ طور پر اس کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔ جماعت الدعوہ کے ایک عہدے دار کا حوالہ دیتے ہوئے برطانوی خبررساں ادارے نے لکھا ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے مظفرآباد کے مضافات میں شوائی کے مقام پر لشکر طیبہ کے ایک مبینہ تربیتی کیمپ پردھاوا بول دیا۔
بھارتی ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں چھبیس نومبر کو شدت پسندوں کے حملے میں تقریباً 180افراد مارے گئے تھے۔ اور اس واقعے کے بعد سے ہی پاکستانی حکومت پر شدت پسندوں کے خلاف عملی اقدامات اُٹھانے کےدباٴو میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔