مودی نے انتخابی ضوابط کی خلاف ورزیاں کیں، بھارتی اپوزیشن
11 مئی 2024نئی دہلی سے ہفتہ 11 مئی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اب جب کہ بھارت میں قومی انتخابات کا کئی مراحل پر مشتمل طویل عمل جاری ہے، ملکی اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ اقتدار میں ہوتے ہوئے اور مبینہ طور پر الیکشن کمیشن کی طرف سے کوئی کارروائی نہ کیے جانے کی صورت میں تقریباﹰ غیر رسمی اجازت دیے جانے پر ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم نریندر مودی انتخابی ضوابط کی ''بلا روک ٹوک اور کھلی‘‘ خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے۔
بھارتی انتخابات: کشمیر میں امیدوار کھڑا نہ کرنے کی حکمت عملی
اس دوران اپوزیشن کی طرف سے کی جانے والی شکایات میں بار بار کہا جاتا رہا کہ نریندر مودی مذہبی منافرت پھلانے کا سبب بننے والی تقریروں سے الیکشن قوانین کی خلاف ورزیاں کرتے رہے مگر الیکشن کمیشن نے ''کوئی کارروائی نہ کی۔‘‘
ڈیڑھ ماہ پر محیط طویل قومی انتخابی عمل
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک بھارت میں، جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی قرار دیتا ہے، قومی انتخابات کا عمل مجموعی طور پر ڈیڑھ ماہ پر محیط ہو گا اور اب تک یہ نصف سے زیادہ مکمل بھی ہو چکا ہے۔
بھارت: الیکشن کی گہما گہمی عروج پر، مودی نے اپنا ووٹ ڈالا
کانگریس پارٹی کی قیادت میں بھارتی اپوزیشن اتحاد نے کل جمعہ 10 مئی کے روز الیکشن کمیشن کے نام ایک خط میں ایک مرتبہ پھر شکایت کی کہ انتخابی عمل کا نگران یہ قومی ادارہ ''موجودہ حکومت میں شامل قصور وار افراد کو سزائیں دینے کے لیے کوئی بھی بامعنی کارروائی کرنے میں قطعی ناکام رہا۔‘‘
اس خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کا الیکشن کمیشن اپنے ''فرائض کی انجام دہی میں قطعی طور پر ناکام‘‘ رہا ہے۔ اس بےعملی کے نتیجے میں ''انتخابی قواعد کی وہ کھلی خلاف ورزیاں بلا جھجھک جاری رہیں، جو اب تک مکمل مامونیت کے ساتھ کی جاتی رہی ہیں اور وہ بھی یوں کہ ان میں انتخابی قوانین کو سرے سے نظر انداز کیا گیا۔‘‘
بھارت: اپوزیشن کے سوشل میڈیا سربراہ گرفتار
الیکشن کمیشن کی ذمے داریاں
قانونی طور پر بھارتی الیکشن کمیشن اس امر کا پابند ہے کہ وہ ملک میں اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام سیاسی جماعتوں میں سے کوئی بھی انتخابی قوانین کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی نہ کرے اور سبھی پارٹیاں ملک میں مذہب، ذات پات یا لسانی بنیادوں پر کسی بھی تقسیم کو ہوا دینے یا منافرت پھیلانے سے باز رہیں۔
وزیر اعظم مودی کی نفرت انگیز بیان بازی سود مند یا نقصان دہ؟
دوسری طرف کئی غیر جانبدار ماہرین بھی یہ کہتے رہے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی انہی انتخابات کے سلسلے میں اپنی تقریروں میں کانگریس اور اس کی قیادت میں قائم اپوزیشن اتحاد کو نشانہ بناتے ہوئے کئی مرتبہ ایسی باتیں کر چکے ہیں کہ مثلاﹰ کانگریس پارٹی ملک میں دیگر محروم سماجی طبقات کو نظر انداز کرتے ہوئے مسلمان اقلیت کو آگے لانے کی خواہش مند ہے۔
مغربی بنگال کے گورنر پر جنسی ہراسانی کا الزام، ایک نیا سیاسی تنازعہ
بھارتی اپوزیشن کے مطابق مودی، جو موجودہ انتخابی عمل کے نتیجے میں مسلسل تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں، کے یہ بیانات ملک میں سماجی امن کو خطرے میں ڈالنے اور مذہبی تقسیم کو ہوا دینے کے زمرے میں آتے ہیں۔
بھارت: بی جے پی کے اکلوتے مسلم اُمیدوار کون ہیں؟
نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ بھارتی اپوزیشن کے مودی کے خلاف ان الزامات کے بعد مودی کی ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور ملکی الیکشن کمیشن سے بھی ان کے موقف جاننے کے لیے رابطے تو کیا گیا، تاہم دونوں کی طرف سے فوری طور پر اس بارے میں کچھ بھی نہ کہا گیا۔
اپریل میں شروع ہونے والے اور کئی مراحل پر مشتمل بھارتی پارلیمانی انتخابات میں عوامی رائے دہی کا عمل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کی طرف سے نتائج کا اعلان چار جون کو کیا جائے گا۔
م م / ع ت (روئٹرز، اے ایف پی)