مہاجرین کے اثاثے بیچ کر اخراجات پورے کیے جائیں، ڈینش تجویز
18 دسمبر 2015ڈنمارک کے مرکزی وزیر انضمام اِنگر سٹوئبرگ کا کہنا ہے کہ پولیس کو تارکین وطن کے اثاثے تحویل میں لینے کا اختیار دیا جانا چاہیے تاکہ انہیں بیچ کر مہاجرین کی رہائش، تعلیم، ہنر سکھانے اور صحت پر اٹھنے والے اخراجات پورے کیے جا سکیں۔
سٹوئبرگ کا تعلق دائیں بازو کی معتدل حکمران جماعت سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے قانون کا مقصد مہاجرین اور بے روزگار ڈینش شہریوں کے لیے ایک ہی جیسا نظام بنانا ہے۔
ڈنمارک میں بے روزگار شہریوں کو تقریباﹰ پندرہ سو ڈالر مالیت کے اثاثے بیچ کر حکومت کو ادا کرنا پڑتے ہیں۔ اس کے بعد ہی وہ شہری حکومت کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات حاصل کرنے کے حق دار تسلیم کیے جاتے ہیں۔
تاہم ڈینش وزیر نے یہ بھی کہا کہ تارکین وطن سے ایسی اشیاء زبردستی نہیں لی جائیں گی جن سے ان لوگوں کی جذباتی وابستگی ہو گی۔ ان اشیا میں شادی کی انگوٹی اور گھڑی جیسی چیزیں شامل ہیں۔
اس تجویز کو ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں موجود دوسری بڑی سیاسی جماعت ڈینش پیپلز پارٹی کی بھی حمایت حاصل ہے۔ ڈینش پیپلز پارٹی اپنے ملک میں مہاجرین کو پناہ دینے کے خلاف ہے۔
یورپ میں جاری مہاجرین کے حالیہ بحران کے دوران نو ہزار سے زائد تارکین وطن نے ڈنمارک میں پناہ حاصل کرنے کی درخواست دے رکھی ہے۔ موجودہ حکومت نے حال ہی میں مہاجرین کو مہیا کیے جانے والی سہولیات میں پچاس فیصد کٹوٹی کر دی تھی۔
ڈنمارک میں جون میں ہونے والے انتخابات کے دوران دائیں بازو کی سیاسی جماعت، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی چھبیس فیصد سے زائد ووٹ لے کر اقتدار میں آ گئی تھی۔ جب کہ امیگریشن مخالف ’ڈینش پیپلز پارٹی‘ مجموعی طور پر دوسری جبکہ دائیں بازو کے بلاک میں سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھری تھی۔
رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والے ایک ریفرنڈم کے دوران ڈینش عوام نے یورپی یونین میں مزید انضمام کی مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔
گزشتہ روز کوپن ہیگن کے حکام گزشتہ روز خبردار کیا تھا کہ ان کا ملک بھی جرمنی اور ڈنمارک کے مابین سرحد پر پاسپورٹ چیک کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔