میچ دیکھنے موہالی جانا قومی مفاد میں ہے، گیلانی
29 مارچ 2011اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم گیلانی نے پاکستانی دارالحکومت میں وفاقی کابینہ کے ایک اجلاس کو بتایا کہ انہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب کی دعوت پر اور پاکستانی صدر آصف علی زرداری کے ساتھ مشورے کے بعد موہالی کا میچ دیکھنے کے لیے بھارت جانے کا جو فیصلہ کیا، وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اس بات کو عملی طور پر ثابت کرنے کا سنہری موقع ہے کہ ان دونوں ملکوں کی نہ صرف کرکٹ ٹیمیں ایک دوسرے کے ساتھ کھیل سکتی ہیں بلکہ نئی دہلی اور اسلام آباد بھی ایک جگہ بیٹھ کر قومی اہمیت کے معاملات پر گفتگو کر سکتے ہیں۔
وفاقی کابینہ کے اس اجلاس کے بعد جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم نے بھارت میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی سے ٹیلی فون پر بات چیت بھی کی، جس دوران انہوں نے قومی ٹیم کےکپتان کو واضح طور پریہ ہدایت بھی کی کہ اس میچ کا نتیجہ کچھ بھی ہو، پاکستانی ٹیم کو صحت مند مقابلے کی سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہترین سپورٹس میں سپرٹ دکھانی چاہیے۔
اس پر شاہد آفریدی نے پاکستانی وزیر اعظم کو یقین دلایا کہ قومی ٹیم کا ہر کھلاڑی صحت مند مقابلے کی سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی پوری کوشش کرے گا کہ اس میچ کا نتیجہ پاکستان کے حق میں ہو۔
مختلف خبر رساں اداروں نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی قومی کرکٹ ٹیمیں ایک دوسرے کی روایتی حریف ہیں۔ ان کے درمیان ان دونوں ملکوں میں سے ہی کسی ایک میں کھیلا جانے والا کرکٹ ورلڈ کپ کا فائنل یا سیمی فائنل اس کھیل کے شائقین کے لیے ایک ایسا سنسنی خیز اور جذبات کو گرما دینے والا موقع ہوتا ہے، جس کا برسوں تک انتظار کیا جاتا ہے۔ اسی لیے بدھ کو موہالی میں ہونے والے اس تاریخی میچ سے پہلے دونوں ہمسایہ ملکوں میں عوامی جوش و خروش اور ’کرکٹ کا بخار‘ اپنے عروج پر ہے، جو 30 مارچ کے دن اپنی نئی انتہاؤں کو چھونے لگے گا۔
بھارت میں موہالی سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی اور بھارتی ٹیموں کے درمیان اس سیمی فائنل میچ کو کرکٹ کے بہت سے ماہرین بجا طور پر ’فائنل سے پہلے فائنل‘ کا نام دے رہے ہیں۔
اس میچ کو دیکھنے کے لیے پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم کے علاوہ بہت سی دیگر انتہائی اہم شخصیات بھی موجود ہوں گی۔ موہالی سے خبر ایجنسی اے پی نے اپنے ایک مراسلے میں لکھا ہے کہ بر صغیر، خاص کر صرف پاکستان اور بھارت میں کرکٹ کے ایک بلین سے زائد شائقین میں اس وقت اس میچ سے متعلق جوش و خروش اتنا زیادہ ہے کہ فی الحال ہر کوئی اسی میچ کی بات کر رہا ہے اور اس میچ سے آگے نہ کچھ سوچ رہا ہے اور نہ دیکھ رہا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: امجد علی