1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نو مئی کے واقعات: عمران خان پر فرد جرم عائد کر دی گئی

5 دسمبر 2024

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان پر گزشتہ برس نو مئی کو پیش آنے والے واقعات میں اپنے حامیوں کو ملک کی فوجی اور غیر فوجی تنصیبات پر کیے گئے حملوں پر اکسانے کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4no3v
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں لی گئی ایک تصویر، فائل فوٹو
عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں لی گئی ایک تصویر، فائل فوٹوتصویر: Arif AliAFP

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے جیل میں قید رہنما کے خلاف یہ فرد جرم جمعرات پانچ دسمبر کو ایک عدالت میں عائد کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے پچھلے سال مئی میں ملک کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو عسکری اور غیر عسکری تنصیبات پر کیے گئے حملوں کے لیے اکسایا تھا۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ پاکستان کے ایک سے زائد نجی نشریاتی اداروں نے بھی اس عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ کرتے ہوئے جمعرات کے روز بتایا کہ یہ الزامات عمران خان اور 60 سے زائد دیگر افراد پر عائد کیے گئے ہیں۔ سابق وزیر اعظم خان تاہم اپنے خلاف ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

پاکستان: سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج

نو مئی 2023ء کے روز عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ہزاروں کارکنوں نے ملک کے مختلف شہروں میں بہت سی ایسی تنصیبات اور عمارات پر حملے کیے تھے، جو ملکی فوج کی ملکیت تھیں یا ان کی حیثیت غیر فوجی املاک کی تھی۔

پاکستانی فوج کے موجودہ سربراہ جنرل عاصم منیر، دائیں، اور عمران خان کی تصویر
پاکستانی فوج کے موجودہ سربراہ جنرل عاصم منیر، دائیں، اور عمران خان کی تصویرتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS//W.K. Yousufzai/W.K. Yousufzai/picture alliance

یہ حملے عمران خان کی مالی بدعنوانی کے الزام میں گرفتاری کے خلاف احتجاج کے دوران کیے گئے تھے اور ان پرتشدد واقعات میں کم ا زکم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

نو مئی کے واقعات کے دوران فوجی تنصیبات پر حملوں کو پاکستانی فوج کی طاقت اور اس کے اثر و رسوخ کے لیے سب سے بڑا چیلنج قرار دیا گیا تھا۔ اسی پس منظر میں پارٹی رہنما عمران خان کو ان خونریز واقعات کے سلسلے میں دہشت گردی کے الزامات کا سامنا ہے۔

انہی حملوں کے سلسلے میں پی ٹی آئی کے کئی کارکنوں اور حامیوں کو پہلے بھی سزائیں سنائی جا سکی ہیں۔

کیا پاکستان کو ایک نئی انسداد فسادات فورس کی ضرورت ہے؟

اس وقت 72 سالہ عمران خان کو2022ء میں سربراہ حکومت کے عہدے سے پارلیمانی عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائے جانے کے بعد سے اپنے خلاف درجنوں مقدمات کا سامنا ہے اور وہ گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں۔

پی ٹی آئی کے کارکن اور ان کے خلاف فائر کیے جانے والے آنسو گیس کے شیل
نو مئی کے واقعات میں کم از کم آٹھ افراد مارے گئے تھےتصویر: Aamir Qureshi/AFP

بشریٰ بی بی کے وارنٹ گرفتاری

اسلام آباد سے موصولہ دیگر رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی ایک عدالت نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف کرپشن کے الزامات میں وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نئے الزامات

یہ وارنٹ جاری کیے جانے کے بعد اب یہ امکان پیدا ہو گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کو دوبارہ گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ انہیں بھی اپنے شوہر کی طرح کئی مقدمات کا سامنا ہے اور وہ قریب دو ماہ پہلے ہی ضمانت پر جیل سے رہا کی گئی تھیں۔

بشریٰ بی بی اکتوبر میں ضمانت پر اپنی رہائی سے قبل نو ماہ تک جیل میں رہی تھیں اور ایسا ان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں ہوا تھا۔

م م / ک م (روئٹرز)

حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد پی ٹی آئی کا دھرنا ختم