نواز شریف کی نااہلی سے جمہورریت مستحکم ہوئی ہے، عمران خان
14 اگست 2017ڈوئچے ویلے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کے بجائے ذاتی چور بازاری کا سلسلہ جاری تھا اور اب عدالت کی جانب سے نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے سے جمہوریت کو استحکام حاصل ہو گا۔ پاکستان میں جمہوریت اور یورپی ملکوں کے خدشات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ یہ سوچ غیرمنصفانہ ہے اور پاکستان جمہوریت کے راستے پر گامزن ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمہریت کے ستون شفافیت، حکمرانوں کا احتساب، آزاد اور شفاف انتخابات، آزاد میڈیا اور آزاد عدلیہ ہوتے ہیں۔
’اگلے چودہ اگست کو ہم ایک نئے پاکستان میں ہوں گے‘
آزادی کے ستر برس، پاکستان اور بھارت اب کہاں کھڑے ہیں؟
’نواز شریف نے طبل جنگ بجا دیا‘
عمران خان نے اپنے انٹرویو میں کہا کے ماضی میں جب بھی فوج نے اقتدار سنبھالا ہے تو لوگوں نے مسرت کا اظہار کیا ہے لیکن اب انہیں یقین ہے کہ فوج حکومتی باگ ڈور سنبھالنے والی نہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے سے پاکستان میں جمہوریت کو استحکام حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ حکومتی چوربازاری کی حوصلہ شکنی کے علاوہ معاملات میں یقینی طور پر بہتری پیدا ہو گی۔ پاکستانی اپوزیشن لیڈر کے مطابق پہلی مرتبہ ایک وزیراعظم کو منی لانڈرنگ، کرپشن اور دھوکا دہی کے الزامات کے تحت حکومت سے فارغ کیا گیا ہے۔
عمران خان نے پاکستان کے آزاد خیال حلقوں کے اس حوالے کو مذاق قرار دیا جس میں نواز شریف کی نااہلی کو ’’عدالتی بغاوت‘ قرار دیا گیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف کے لیڈر کا کہنا ہے کہ ’عدالتی بغاوت‘ جیسی اصطلاحات احمقانہ ہے۔ ان کے مطابق فوج کے سربراہ اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بھی نواز شریف کے منتخب کردہ ہیں اور ان دونوں کا ایک وزیراعظم کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے کی وجوہات سمجھ میں نہیں آتی ہیں۔
عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ وہ کرپشن کا ذمہ دار صرف سیاستدانوں کو کیوں قرار دیتے ہیں اور وہ فوجی جرنیلوں کے علاوہ کاروباری حلقوں کی کرپشن پر انگلی کیوں نہیں اٹھاتے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں بھی کرپشن کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ انہوں نے اس کو غلط قرار دیا کہ وہ ہر طرح کی کرپشن کے خلاف آواز بلند نہیں کرتے۔ عمران کے مطابق وہ اسی باعث جنرل پرویز مشرف کے دور میں جیل میں ڈالے جانے والے واحد سیاستدان ہیں۔
عمران خان نے افغانستان کے طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ تنازعے کا عسکری حل ناکام ہو چکا ہے اور اب تو امریکا بھی افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کا حامی ہو چکا ہے۔ خان کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اگلی صف میں کھڑا ہے اور اس باعث پاکستان کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کے ستر ہزار انسان اس جنگ میں ہلاک ہو چکے ہیں اور حالات کا تقاضا ہے کہ پاکستان جنگ سے باہر رہے۔
پاکستان کے سیاسی حلقے سابق کرکٹر کو پاکستانی سیاست میں نووارد خیال کرتے ہیں۔ سن 1990 کی دہائی کے آخری عرصے میں انہوں نے اپنی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو قائم کیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے عمران خان ہی کی قیادت میں سن 1992 کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا تھا۔