وسطی افریقی جمہوریہ، اقوام متحدہ کے امن مشن میں شریک پاکستانی فوجی ہلاک
10 اکتوبر 2014خبر رساں ادارے روئٹرز نے اقوام متحدہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کے دن وسطی افریقی جمہوریہ کے دارالحکومت بنگوئی میں حملہ آوروں نے اقوام متحدہ کے امن فوجيوں پر گھات لگا کر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں اس افریقی ملک میں تعینات عالمی ادارے کے امن مشن MINUSCA کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا۔ اس مشن کے سربراہ جنرل باباکار گئے نے روئٹرز سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے مزید بتایا کہ اس حملے میں سات دیگر اہلکار معمولی زخمی بھی ہوئے۔ ان تمام فوجیوں کا تعلق پاکستان اور بنگلہ دیش سے ہے۔
وسطی افریقی جمہوریہ میں اقوام متحدہ کے امن مشن کی تعیناتی کے بعد وہاں پہلی مرتبہ کوئی بین الاقوامی امن فوجی ہلاک ہوا ہے۔ اس شورش زدہ ملک میں مسلمان اور مسیحی کمیونٹی کے مابین شروع ہونے والے فسادات کے بعد اقوام متحدہ نے وہاں اپنا امن مشن تعینات کیا تھا۔ ابھی تک يہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس امن مشن پر حملہ کس نے کيا تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون کی ترجمان ونانا میشتاراسی کے حوالے سے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ اس خاتون ترجمان نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ عمل قرار دیا ہے۔
بنگوئی میں یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا، جب اقوام متحدہ کے مختلف امن مشنز کے کمانڈرز نیو یارک میں ایک ملاقات کر رہے تھے۔ اس ملاقات میں بحران زدہ ممالک میں تشدد اور دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس میٹنگ میں شریک مالی میں امن مشن کے سربراہ جنرل ژاں باسکو کازورا نے کہا، ’’جب ہم یہاں ملاقات کر رہے ہیں، ایسے وقت میں ہمیں ایسی بری خبریں دوبارہ سننے کو بھی مل سکتی ہیں۔‘‘
وسطی افریقی جمہوریہ میں مسلمان اور مسیحی آبادی کے مابین شروع ہونے والے فسادات کے نتیجے میں کم ازکم پانچ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ گزشتہ کچھ عرصے سے وہاں تشدد کے غیر معمولی واقعات رپورٹ کیے جا رہے ہیں۔ وہاں ایسے پرشدد واقعات کی روک تھام کے لیے اقوام متحدہ نے اپنا ایک خصوصی امن مشن تعینات کر رکھا ہے۔
بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس کے مطابق رواں ہفتے بنگوئی میں تشدد کے بدترین واقعات رونما ہوئے ہیں،جن میں متعدد افراد ہلاک بھی ہوئے۔ ریڈ کراس نے اقوام متحدہ کی امن افواج کی تعیناتی کے بعد بھی وہاں تشدد کے سلسلے میں اضافے کو ایک تشویشناک امر قرار دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی اس افریقی ملک میں تشدد کے اس تازہ سلسلے کو امن افواج کے لیے ایک ’بڑے امتحان‘ کے مانند تصور کرتی ہے۔
اقوام متحدہ میں برطانوی سفیر مارک لائل گرانٹ کے بقول، ’’اگر یہ امن مشنز خود کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے تو یہ دوسروں کو بھی تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ تنازعات کے شکار مختلف ممالک میں تعینات امن فوجیوں کو دہشت گردی جیسے غیر ریاستی عناصر سے سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔